اسرائیلی فوج نے عباس جیلوں سے رہائی پانے والے پانچ فلسطینی رہنماؤں کو گرفتار کرنے کے دوران ایک بزرگ شہری کو گولیوں کی بوچھاڑ کر کے شہید کر دیا، 65 سالہ شہید عمر القواسمی کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ قبل ازیں ان کی جسم سے 13 گولیاں برآمد کی گئی تھیں۔ عباس ملیشیا نے ڈیڑھ ماہ بھوک ہڑتال کی وجہ سے موت کے قریب پہنچنے والے حماس کے پانچ رہنماؤں کو امیر قطر کی ثالثی کے بعد رہا تو کیا تاہم چند گھنٹے بعد کی اسرائیلی فوج نے دھاوا بول کر انہیں گرفتار کر لیا۔ اس دوران اسرائیلی فوج نے ایک رہنما وائل بیطار کو قتل کی کوشش کی تاہم دھوکے سے ان کے عزیر بزرگ شہری عمر القواسمی کو قتل کر دیا۔ علی الصبح شہادت پانے والے القواسمی کی نماز جنازہ جمعہ کی نماز کے بعد ادا کی گئی۔ ان کی آخری رسومات میں شریک فلسطینیوں نے ان کے قتل کی شدید مذمت کی اور فلسطینی حکومت اور اسرائیلی فوج کے خلاف نعرے بازی کی۔ ان کی شہادت پر نکالے گئے احتجاجی مارچ میں مظاہرین نے فلسطینی مزاحمتی جماعتوں سے اس کارروائی کے انتقام کا مطالبہ بھی کیا۔ واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے عباس جیلوں سے رہائی پانے والے وائل بیطار کے گھر پر حملہ کیا تو اس وقت ان کے ماموں سسر عمر القواسمی اپنے کمرے میں محو استراحت تھے کہ اسرائیلی فوج نے انہیں بیطار گمان کرتے ہوئے فائرنگ کا نشانہ بنا ڈالا، ان کے چہرے اور سینے سے تیرہ گولیاں برآمد کی گئیں۔ اہل خانہ کے مطابق ان کا دماغ سر سے باہر پڑا تھا اور کمرے کی دیواریں ان کے خون سے لت پت تھیں۔ گھر والوں کے مطابق کارروائی کے وقت ان کی بیوی تہجد کی نماز میں مصروف تھیں کہ انہوں نے فائرنگ کی آواز سنی، اتنے میں فوجی اہلکار ان کے کمرے میں پہنچے اور ان کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا اور ان سے انکی اور وائل بیطار کی شناخت پوچھی، بعد ازاں انہوں نے وائل بیطار کے کمرے میں جاکر حراست میں لیے لیا۔