مغربی کنارے میں حماس کے زیر حراست فلسطینیوں کی 42 روزہ بھوک ہڑتال سے توجہ ہٹانے کے لیے ’’فتح‘‘ نے غزہ میں گرفتار اپنے کارکنوں کی بھوک ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ تاہم ان گرفتار لوگوں نے بھوک ہڑتال کی نفی کر کے ’’فتح‘‘ رہنماؤں کی جھوٹ کا پول کھول دیا ہے۔ فتح سے تعلق رکھنے والے ان زیر حراست افراد نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کے مطابق جرائم کے ارتکاب کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔ ریڈیو چینل ’’صوت الاقصی‘‘ کے مطابق زیر حراست افراد کے نام زکی السکنی، شادی احمد، جمیل جحا، محمد کحیل، حسن الزنط اور نائل حرب ہیں۔ تحریک ’’فتح‘‘ کا کہنا ہے کہ انہیں حماس نے فتح کے ساتھ تعلق کے جرم میں گرفتار کیا ہے۔ منگل کے روز ریڈیو نے بتایا کہ غزہ کے مرکزی جیل میں موجود ان قیدیوں کا جائزہ لیا گیا تو انہوں نے بھوک ہڑتال نہیں کر رکھی ہے۔ تحقیق کے بعد یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ان کو سیاسی مخالفت نہیں بلکہ کریمنل لاء کے تحت مختلف جرائم کے ارتکاب پر گرفتار کیا گیا ہے جس کی ان سب قیدیوں نے تصدیق بھی کی ہے۔ ان میں سے ایک نے یہ اقرار بھی کیا کہ اس نے ڈاکٹر حسن ابو عجوہ کو قتل کیا ہے۔ ریڈیو کے مطابق ان قیدیوں نے بتایا کہ جیل میں ان کے ساتھ بہتر سلوک سے پیش آیا جاتا ہے۔