اسرائیلی زیرانتظام مقبوضہ فلسطین میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیم ’’بتسیلم‘‘ کے مطابق اسرائیلی حکومت القدس کو مغربی کنارے کی سرحدوں سے الگ رکھنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے گزشتہ سال متعدد اقدامات اٹھائے گئے۔ تنظیم کی مفصل رپورٹ میں سنہ 2010ء میں اس ضمن میں اسرائیل کے تمام اقدامات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے مشرقی القدس کو مغربی کنارے سے الگ کرنے متعدد اقدامات اٹھائے۔ اسرائیل کی جانب سے تمام مقبوضہ فلسطین میں یہودی آباد کاری کی پالیسی بڑے زور و شور سے جاری رہی اور تمام عالمی قوانین کو بالائے طابق رکھتے ہوئے اسرائیل نے القدس میں بھی بڑے پیمانے پر یہودی بستیوں کی تعمیر جاری رکھی۔ اس مقصد کے لیے اہالیان القدس کی جائیدادوں پر قبضہ کرکے ان بے گھر کردیا گیا۔ اسرائیلی سفاکانہ کارروائیاں فلسطینیوں کی جائیدادوں پر قبضہ کرکے انہیں ہجرت پر مجبور کرنے تک محدود نہیں رہیں بلکہ اسرائیل نے امسال مغربی کنارے میں اور غزہ میں 67 بے گناہ فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ بھی اتار دیا۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کے پراسکیوٹر نے صہیونی فوجیوں پر عام فلسطینی شہریوں پر فائرنگ کرنے کی فرد جرم عائد کرنے سے بھی صاف انکار کردیا ہے۔