غزہ کی پٹی میں خواتین نمائندہ شخصیات نے اقوام متحدہ کے مسئلہ فلسطین کے حل اور فلسطینیوں کو ان کے حقوق کی فراہمی کے وعدوں کی تکمیل میں اپنا کردار ادا نہ کرنے پر یو این کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے. فلسطین خواتین رہ نماٶں نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی ادارے کے فلسطین بارے منفی کردار کی عالمی تحقیقات کی جانی چاہئیں. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق پیر کو غزہ کی پٹی میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خواتین رہ نماٶں کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے سنہ 1948ء سے اب تک فلسطینیوں کے حقوق کے لیے کتنی قراردادیں منظور کیں لیکن ان میں سے کسی ایک قرارداد پر پر بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا. ہم یہ جاننا چاہتے کہ عالمی ادارہ صرف فلسطینیوں کو ان کے حقوق دینے میں صرف زبانی دعوٶں تک کیوں محدود ہو کر رہ گیا ہے، اس کی کیا وجہ ہے کہ وہ فلسطینیوں کو ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی میں پس وپیش سے کیوں کام لے رہا ہے. فلسطینی خواتین رہ نماٶں نے مزید کہا کہ یہ امرحیرت انگیز ہے کہ پوری دنیا فلسطینیوں کو مظلوم تسلیم کرتی ہے. اقوام متحدہ کےایجنڈے کو فلسطینیوں کے حقوق کی فراہمی اہم ترین ایجنڈا قرار دیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود امریکا فلسطینیوں کے حقوق کے لیے اٹھنے والی کسی بھی آواز کو کیوں دبا رہا ہے. ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی فلسطینیوں سے کیے گئے وعدوں میں ناکامی کی ایک وجہ امرکی ویٹو کی پالیسی ہے. گذشتہ ساٹھ سال میں امریکا اسرائیل نوازی کا ارتکاب کرتے ہویے 80 مرتبہ فلسطینیوں کے حق میں آنےوالی یو این میں قراردادوں کو ویٹو کر چکا ہے. اقوام متحدہ کو فلسطینیوں کو ان کے حقوق دلانے کے لیے اپنے ایجنڈے کےمطابق کام کرنا چاہیے یا پھر یہ دعویٰ ہی ترک کر دینا چاہیے کہ وہ فلسطینیوں کے حقوق کے لیے کام کر رہا ہے.