مقبوضہ فلسطین میں قابض صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ بدستور جاری ہے. فلسطین میں ایسا کوئی دن نہیں گذرتا جب کسی علاقے میں فلسطینیوں کی شہادت، ان کے زخمی ہونے یا کسی کی گرفتاری کی خبر نہ آتی ہو. فلسطین میں انسانی حقوق کے لئے سرگرم تنظیم” مرکز برائے انسانی حقوق” نے نومبر میں مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں صہیونی جارحیت اور ریاستی دہشت گردی کے بارے میں تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض صہیونی فوجیوں نے نومبر کے مہینے میں کم ریاستی دہشت گردی کے دوران کم ازکم تین فلسطینیوں کو شہید اور مغربی کنارے میں کریک ڈاٶن کے دوران 200 افراد کو حراست میں لے کر جیلوں میں ڈالا ہے. رپورٹ کے مطابق قابض فوج نے غزہ کی پٹی میں نومبر کے پورے مہینے میں دراندازیوں کا سلسلہ بدستور جاری رکھا. صہیونی فوجی یومیہ کی بنیاد پر غزہ کی پٹی میں داخل ہوتے اور گولہ باری کرتے رہے جس سے کم ازکم تین فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوئے. مغربی کنارے کے شہروں نابلس، طولکرم، قلقیلیہ اور الخلیل میں قابض فوج اور فلسطینی صدر محمود عباس کے زیر کمانڈ سیکیورٹی فورسز مشترکہ آپریشن کرتے رہے جس میں دو سو فلسطینی شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے. گرفتا کیے جانے والوں میں فلسطینی مجلس قانون ساز کے ممبر محمود الرمحی اور فلسطینی اسپیکر کے سیکرٹری نائف الرجوب جیسے حماس کے مرکزی رہ نما بھی شامل ہیں. گرفتار کیے جانے والے شہریوں مین 30 بچے بھی شامل ہیں. نومبر میں جہاں ایک جانب قابض صہیونی فوج نے فلسطینی کے خلاف کریک ڈاٶن کا سلسلہ بدستور جاری رکھا وہیں فلسطینی شہریوں کی املاک، ان کے کھیتوں، دکانوں، فصلوں، مکانوں کو تباہ کرنے اور انہیں نقصان پہنچانے کا عمل بھی جاری رہا. یہودی فوج کے فلسطینیوں کیخلاف جنگی جرائم اور ریاستی دہشت گردی میں یہودی آبادکاروں نے بھی بھرپور ساتھ دیا. مغربی کنارے کے مخلتف شہروں میں پہلے یہودی آبادکار فلسطینیوں کی املاک پر حملے کرتے پھر صہیونی فوجی انہیں تحفظ مہیا کرنے اور فلسطینیوں کے ردعمل سے بچانے کے لیے موقع پر پہنچ جاتے.