اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے ترجمان فوزی برھوم نے کہا ہے کہ ان کی تنظیم کے خلاف فتح کی جانب سے میڈیا کے ذریعے چلائی جانے والی پراپیگنڈا مہم سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ فتح چھٹے اجتماع عام اور گولڈاسٹون رپورٹ پر ووٹنگ ہونے کے بعد کس سطح کے داخلی انتشار کا شکار ہے-
مرکز اطلاعات فلسطین کو جاری کئے گئے بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ فتح کی اس پراپیگنڈا مہم کا مقصد غداروں خاص طور پر چھٹے اجتماع عام میں منتخب ہونے والی قیادت کے کرتوتوں اور اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی کے معاملے پر کئے گئے اشتراک جیسے اقدامات پر پردہ ڈالنا ہے-
ادھر محمود عباس کی ملیشیا نے حماس کے رہنماوں اور حماس کے سٹوڈنٹ ونگ اسلامک بلاک کے رہنماوں کے خلاف النجاح یونیورسٹی میں کریک ڈاون شروع کررکھا ہے- ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاریاں سٹوڈنٹ یونین کے انتخابات میں اسلامک بلاک کی کامیابی کو روکنے کے لئے کی جارہی ہیں- حماس کے رکن پارلیمنٹ اور پارلیمانی بلاک کے ترجمان صلاح البرواویل نے ان گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے-
انہوں نے کہا کہ فتح کے مذاکراتی عمل میں شریک ہونے کا مقصد اپنی تنظیم کے بدنما چہرے کو چھپانا ہے- دریں اثنا عباس ملیشیا نے گزشتہ صبح حماس سے وابستہ 8 فلسطینیوں کو تفتیش کیلئے طلب کرلیا جبکہ ایک یونیورسٹی طالب علم کو اغوا کرلیا گیا ہے-
دریں اثنا حماس کے رکن پارلیمنٹ اسماعیل اشقر نے کہا ہے کہ حماس قومی مصالحت کی بات کی چال کے تحت نہیں بلکہ حکمت عملی کے تحت کر رہی ہے- انہوں نے کہا کہ فتح نے حماس کے سامنے دو پشنز رکھے ہیں کہ غیرمشروط مصالحت قبول کرلی جائے یا پھر اسرائیل کی جانب سے ایک نئی جنگ کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہوجائے-