غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کی آئینی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا ہے کہ وہ آزادی کے جانثاروں اور مجاھدین کے خلاف جاری “صریح” جرم سے باز آتے ہوئے حماس سمیت تمام جماعتوں کے گرفتار ارکان کو فوری رہا کرے غزہ میں فلسطینی حکومت نے ہفتہ وار اجلاس میں مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام عباس ملیشیا کی اسرائیل نوازی، بے گناہ افراد کی گرفتاری اور جیلوں میں ان پر وحشیانہ تشدد کی شدید مذمت کی گئی. اجلاس کے بعد میڈیا کے لئے ایک بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی حکومت مغربی کنارے میں حماس کے خلاف جاری کریک ڈاٶن کو محب وطن شہریوں کے خلاف “صریح جرم” سمجھتی ہے. حکومت کا مطالبہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی حماس سمیت دیگر تمام تنظیموں کے گرفتار رہنماٶں اور ارکان کو فوری رہا کرتے ہوئے اسرائیل سے ہر قسم کا سیکیورٹی تعاون ختم کیا جائے. بیان میں فلسطینی جماعتوں حماس اور فتح کے درمیان مفاہمت کوششوں میں تعطل کی ذمہ داری فتح پرعائد کرتے ہوئے کہا گیا کہ کئی ماہ سےمفاہمتی کوششوں کو ناکامی سے دو چار کرنے کی تمام ذمہ داری فتح پر عائد ہوتی ہے. بیان میں فلسطینی اتھارٹی اور صدر محمود عباس کی طرف اسے اسرائیل کے ساتھ براہ راست بات چیت کی بحالی کی کوششوں کی بھی مذمت کی گئی. فلسطینی حکومت نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ اسرائیل ساتھ مذاکرات فلسطینی عوام کے حقوق کی سودے بازی اور بنیادی مطالبات سے دستبرداری کے مترادف ہیں. فلسطینی حکومت کا کہنا تھا اسرائیل فلسطینیوں کا کھلا دشمن ہے اور مذاکرات کے ذریعے صرف فراڈ کرنا چاہتا ہے. جبکہ محمود عباس اور فتح کے مذاکرات کار صہیونی فریب کا شکار ہو چکے ہیں. حکومت نے قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے غزہ کی پٹی میں مسلسل گولہ باری ، دراندازی اور ریاستی دہشت گردی کی بھی شدید مذمت کی. بیان میں فلسطینی حکومت نے وضاحت کی کہ مغربی اوراسرائیلی میڈیا میں آنے والی وہ تمام اطلاعات بے بنیاد ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ القاعدہ کی ایک شاخ غزہ کی پٹی میں منظم ہو رہی ہے. بیان میں بتایا گیا ہے کہ غزہ میں القاعدہ کا کوئی وجود نہیں اور دشمن غزہ پر ایک اور حملے کے لئے اس طرح کے پروپیگنڈے کا سہارا لے رہے ہیں.