اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس المعروف ابو مازن پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل اور فلسطینی مزاحمت کے بارے میں اختیار کردہ پالیسی کو تبدیل کرتے ہوئے مسلح مزاحمت کو بالادستی کا درجہ دیں. ان کا کہنا ہے کہ محمود عباس کا اسرائیل کے سامنے جھکاٶ اور صہیونی ریاست کے ساتھ کوئی بھی امن معاہدہ کی ناکامی فلسطینی عوام کے مفاد میں نہیں. اگر فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا تو وہ ناکامی سے دوچار ہو گا.
خالد مشعل نے ان خیالات کا اظہار دمشق میں لبنانی سفارت خانے میں لبنان کے قومی دن کے موقع پ رایک تقریب سے خطاب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کے دوران کیا. انہوں نے امید ظاہر کی کہ حماس اور فتح کے درمیان مفاہمت کے سلسلہ میں جاری بات چیت جلد اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی اور رواں ماہ کے آخر میں ہونے والے مفاہمتی مذاکرات فلسطین میں انتشار کے خاتمے کی نوید ثابت ہوں گے. ان کا کہنا تھا کہ حماس دیگر جماعتوں سے زیادہ مفاہمت کے لیے کوشاں ہے . مفاہمت کو کامیاب بنانے کے لیے حماس نے ہرممکن لچک کا بھی مظاہرہ کر کے دکھایا ہے.
ایک سوال کے جواب میں خالد مشعل کا کہنا تھا کہ مصر کے ہاں تیار کردہ مفاہمتی مسودے پر حماس کو بعض نکات پر تحفظات تھے، جنہیں دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے. توقع ہے جلد وہ تحفظات ختم ہوں اور مفاہمتی مسودے پر تمام جماعتیں دستخط کریں گی.
ایک دوسرے سوال پر خالد مشعل نے کہا کہ ان کی جماعت فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ حقیقی معنوں میں شراکت اقتدار کے لیے تیار ہے تاہم اس کےلیے ناگزیر ہے کہ رام اللہ میں حماس کے خلاف کریک ڈاٶن کا سلسلہ بند کیا جائے اور فلسطینی تنظیم آزادی کی از سرنو تشکیل کی جائے.