ترکی کی نیشنل سیکیورٹی کونسل نے اسرائیل کی خطے میں اسلحے کے حصول کی دوڑ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تل ابیب استنبول کے لیے حقیقی خطرے کی شکل اختیارکر چکا ہے. جمعرات کے روز نیشنل سیکیورٹی کونسل کے استنبول میں ہوئے اجلاس میں اسرائیل کی مشرق وسطیٰ میں اسلحہ کی دوڑ میں سب سے آگے رہنے کی پالیسی پر کڑی تنقید کی گئی. اجلاس میں اسرائیل کی ترک دشمن پالیسی پرغور کے بعد کہا گیا کہ صہیونی ریاست کی معاندانہ پالیسیاں نہ صرف خطے کے تمام ممالک کے لیے نقصان دہ ہیں بلکہ ترکی کے لیےحقیقی خطرہ ہیں.اجلاس کے بعد جاری ایک بیان میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ خطے میں اسلحہ کے انبار لگانے کی پالیسی ترک کرتے ہوئے باہمی احترام اور تعاون کی پالیسی اختیار کرے. بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے ترکی کے حوالے سےاختیار کردہ پالیسی خود اسرائیل کے لیے بھی نقصان دہ ہے اور مستقبل میں دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کو مزید سخت کرے گی. خیال رہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان سنہ 2008ء کے آخر میں غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد تعلقات کشیدہ چلے آ رہے ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اس سال اور اضافہ اس وقت ہوا جب اسرائیل نے ترکی کے ایک امدادی جہاز فریڈم فلوٹیلا کو غزہ کی جانب جاتے ہوئے راستے میں اسرائیلی فوج نے روک کر اس پر حملہ کر دیا. حملے میں نوترک رضاکار شہید اور پچاس زخمی ہو گئے تھے. ترکی اسرائیل کی اس جارحیت پر صہیونی حکومت سے معافی اور ھرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کر چکا ہے.دوسری جانب ترکی کے اخبارات نے نیشنل سیکیورٹی کونسل کے بیان کو سنجیدہ قرار دیتےہوئے کہا ہے کہ ترکی نے سنہ 1949ء میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد پہلی مرتبہ اسے اپنے لیے براہ راست خطرہ تسلیم کیا ہے.