قابض اسرائیل کی طرف سے فلسطینی قیدیوں کےساتھ بدسلوکی کا ایک نیا اسکینڈل منظرعام پر آیا ہے. فلسطین میں انسانی حقوق کے لیےسرگرام تنظیم “کلب برائے وکلاء اسیران” نے انکشاف کیا ہے کہ تاریخی فلسطینی شہر الخلیل میں قائم “عتصیون” جیل میں قیدیوں کے ساتھ نہایت غیرانسانی رویہ اپنایا گیا ہے. قیدیوں نے تنظیم کو بتایا ہے انہیں مسلسل دس روز سے دن میں صرف ایک روٹی پانی کے ساتھ فراہم کی جاتی ہے. انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق یہودی عملے کی جانب سے قیدیوں کو نہ صرف تشدد کا سامنا ہے ان کی قیام اور طعام کا نہایت ناقص انتظام ہے.”عتصیون” جیل کی کل 16کمرے ہیں اور ہر کمرے میں کم ازکم 12 ، 12 قیدیوں کو ٹھونسا گیا ہے کہ ہر کمرے میں چار، پانچ افراد کی بمشکل گنجائش ہے. صحت اور صفائی کا انتظام نہایت ناقص ہے. قیدیوں کو نہ توصاف کپڑے فرام کیے جاتے ہیں اور نہ ہی انہیں نہانے یا خود اپنے کپڑے دھونے کا موقع دیا جاتا ہے.وقت پر کھانا فراہم نہ کرنا صہیونی عملے کی پہلی ہی عادت تھی تاہم اب خوراک ہی کم کر دی گئی ہے. قیدیوں کی طرف سے مناسب اور بروقت خوراک کے مطالبے پر انہیں دھمکی تشدد اور دوسری جیلوں میں ڈالنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں.کلب برائے اسیران نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں ،اقوام متحدہ اور ریڈ کراس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں ہونے والی بدسلوک کا سختی سے نوٹس لیں.