انتہاء پسند یہودیوں نے مغربی کنارے کے ضلع نابلس کے معروف گاؤں بورین پر حملہ کرکے سیکڑوں ایکڑ اراضی پر 25 سو زیتون کے درخت نذر آتش کر دیے۔ مزاحمت کرنے والا ایک فلسطینی نوجوان زخمی اور دوسرا گرفتار کر لیا گیا۔ حملہ آوروں کا تعلق ’’براخا‘‘ یہودی بستی سے تھا۔ مقامی ذرائع کے مطابق درجنوں افراد پر مشتمل متعصب یہودیوں کے ایک گروپ نے گاؤں بورین میں موجود زیتون کی فصل کو نذر آتش کر دیا، یہودیوں نے کسان منیر قادوس پر تشدد کیا انہیں تیز دھار آلے سے زخمی کر دیا، جس کے بعد انہیں نابلس میں رفیدیا ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ مقامی افراد نے بتایا کہ اس جارحانہ کارروائی کے دوران اسرائیلی فوجی اہلکار بھی علاقے میں گشت کرتے رہے اور یہودیوں کے ساتھ مزاحمت کرنے والے فلسطینیوں کو تلاش کرتے رہے تاکہ انہیں گرفتار کیا جا سکے، فوج نے ایک فلسطینی کو گرفتار بھی کر لیا۔ علاقے کے ایک زمیندار خالد قادوس نے ’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کے نمائندے کو بتایا کہ پچھلے چھ روز میں اسرائیلی فوج نے علاقے میں 2500 زیتون کے درخت نذر آتش کر دیے ہیں، جلائے جانے والے درختوں میں سے بعض کی عمر سیکڑوں سالوں میں تھی۔ عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ اس موقع پر اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کی جانب سے آگ بجھانے کی ہر کوشش کو ناکام بنا دیا، ظالم فوج نے مقامی لوگوں کو آگ کے قریب آنے سے روکے رکھا ۔ واضح رہے کہ فلسطینی املاک پر کیے جانے والے حملوں میں صہیونی یہودیوں کو ہمیشہ اسرائیلی فوج کی بھرپور معاونت حاصل ہوتی ہے۔