اوقاف اور دینی امور کے وزیر اور القدس کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر طالب ابوشعر نے مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے میں 17 ہزار نئے رہائشی یونٹس کی تعمیر کے منصوبے کی مذمت کی اور اسرائیل کی جانب سے مامن اللہ قبرستان کی 220 قبروں کی بے حرمتی کے منصوبے سے خبردار کیا ہے۔ ڈاکٹر ابوشعر نے واضح کیا کہ مغربی کنارے کے تمام اضلاع اور القدس میں دشمن کی مرحلہ وار پالیسی کے مطابق صہیونی منصوبے جاری ہیں، جس کی طرف کسی کی توجہ مبذول نہیں ہو رہی، اسرائیل نے یہودی بستیوں کی تعمیر پر عالمی تنقید سے بچنے کے لیے مرحلہ وار پالیسی اختیار کر رکھی ہے۔ وزیر اوقاف نے ذرائع ابلاغ کے لیے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ القدس میں یہودی آبادکاری کے اس نئے منصوبے کے ساتھ ہی منظم صہیونی پالیسی انتہائی خطرناک رخ اختیار کر گئی ہے۔ اس منصوبے سے اسرائیلی کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں، آباد کاری کے ان منصوبوں کی نگرانی اور دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ ابوشعر نے بتایا کہ عرب اور اسلامی دنیا اور عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی کے سائے تلے اسرائیل اپنے جارحانہ عزائم پر بتدریج عمل کرتا چلا جا رہا ہے۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ انتہائی افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ امریکی انتظامیہ نے بھی اسرائیل کو یہودی بستیوں کی تعمیر اور فلسطین کو یہودی رنگ میں رنگنے کی اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کا گرین سگنل دے دیا ہے۔ وزیر اوقاف نے اس ضمن میں بتایا کہ اسرائیل نے اپنی اس جارحانہ پروگرام پر عمل شروع کر دیا ہے۔ القدس میں 1300 نئے رہائشی یونٹس کی تعمیر کا منصوبہ اور پورے مقبوضہ مغربی کنارے میں 3600 رہائشی یونٹس کی تعمیر کے منصوبے منظوری کے مراحل طے کر چکے ہیں اب صرف ان پر کام کا آغاز ہونا ہے۔ ابو شعر کے بہ قول ’’رمات شلومو‘‘ اور ’’بسغات زئیف‘‘ کی یہودی بستیوں میں انتہاء پسند یہودیوں کو لا کر بسانے کے لیے 2500 گھروں کی تعمیر کے منصوبے وزارت داخلہ اور منصوبہ ساز کمیٹیوں کے پاس موجود ہیں۔ ادھر مغربی کنارے کی یہودی بستیوں میں مزید 3727 رہائشی یونٹس کی تعمیر کا ایک منصوبہ صہیونی وزارت دفاع کی منظوری کا منتظر ہے۔ انہوں نے ان اہم یہودی بستیوں کے نام بھی لیے جس میں نئی تعمیرات کی جائیں گی، صہیونی منصوبوں کے مطابق ’’بیتار‘‘ کی یہودی بستی میں 1500 رہائشی یونٹس، ’’جفعات زئیف‘‘ میں 500، ’’کارنی شومرون‘‘ میں 500، ’’افرات‘‘ میں 417، ’’اریئیل‘‘ میں 400 نئے مکانات تعمیر ہونگے۔ اسی طرح مغربی کنارے میں 11540 مکانات کی تعمیر کے منصوبے پلاننگ اینڈ بلڈنگ کمیٹیوں کی دفاتر میں مختلف مراحل سے گزر رہے ہیں۔ وزیر نے بتایا کہ یہودی آبادکاری کے یہ منصوبے ان علاقوں میں بنائے جا رہے ہیں جنہیں اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ اراضی کے تبادلے کے معاہدوں کے تحت یہودی بستیوں میں شمار کیا ہے۔ دوسری جانب القدس فاؤنڈیشن کے سربراہ نے القدس کے مامن اللہ قبرستان کی 220 قبروں کو اکھاڑنے کے صہیونی منصوبے سے ایک بار پھر خبردار کیا، انہوں نے کہا کہ اس ظالمانہ صہیونی فیصلے کے متعلق صہیونی بلدیہ میں کی جانے والی بحث اور گفتگو سے اندازہ ہوتا ہے کہ صہیونیوں کے دل اسلام اور مسلمانوں کی نفرت سے بھرے ہوئے ہیں، وہ اسلامی مقدس مقامات اور اسلام کی تمام نشانیوں کو ہر قیمت ختم کرنا چاہتے ہیں۔