اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے کے تمام شہروں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کا کام تیز کر دیا ہے. تازہ اطلاعات کے مطابق صہیونی حکومت نے تاریخی فلسطینی شہر”الخلیل” میں پہلے سے قائم 19 کالونیوں میں توسیع کے ایک نئے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ اسرائیل نے گذشتہ برس نومبر میں یہودی کالونیوں کی تعمیر پرعائد پابندی ختم ہوتے ہی الخلیل میں 25 مکانات کی تعمیر شروع کر دی ہے. فلسطین میں ریسرچ سینٹر برائے اراضی فلسطین کی جانب سے جاری ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے یہودی کالونیوں میں توسیع کے منصوبے کی منظوری ملتے ہی یہودی آبادکاروں نے تعمیراتی سامان جمع کرنا شروع کر دیا ہے. الخلیل کے 526 ایکڑ رقبے پر پھیلی فلسطینیوں کی اراضی کو ہتھیانے کے بعد تعمیرات کے لیے ہموار کرنے کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے. رپورٹ کے مطابق فوری طور پر توسیع کا کام “العدیسہ” بقعہ” بیت امر” دورا” بیت اولا اور دیگرمقامات پر شروع کیا جائے گا. مذکورہ علاقوں میں اب تک 704 ایکڑ اراضی کو بلڈوز کیا گیا ہے، جبکہ 487 ایکڑ رقبے کو ہموار کرنے کا عمل بدستور جاری ہے. فلسطینیوں کی ملکتی اراضی میں 503 درختوں کو اکھاڑا گیا ہے جبکہ 230 کو جلا کر ختم کیا گیا ہے. نئی تعمیرات اور یہودی بستیوں کی توسیع کے پچھلے چند روز میں 26 مکانات کو مسمارکر دیا گیا ہے اور تعمیرات پرعائد عارضی پابندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک فلسطینیوں کی 171 تعمیرات ، مکانات اور دکانوں کو گرایا گیا ہے. رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت نے الخلیل میں “نفی حیفرون” کے نام سے ایک نئی کالونی کے قیام کا بھی منصوبہ تیار کیا ہے. اس کے علاوہ حال ہی میں الخلیل میں دو نئے اسکولوں کا بھی سنگ بنیاد رکھا گیا ہے.رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت ایک منظم منصوبے کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کےتمام شہروں کو یہودیت میں تبدیل کرنے اور علاقے میں یہودیوں کی عددی برتری ثابت کرنےکے لیے کوشاں ہے.