مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں قابض اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی، فلسطینیوں کو ٹکڑوں میں بانٹنے کے لیے تیار کی جانے والی نسلی دیوار کی مسلسل تعمیر،یہودی بستیوں کے ازسرنو آغاز اور بلا جواز گرفتاریوں کے خلاف جمعہ کو بڑے پیمانے پراحتجاجی مظاہرے کیے گئے. دوسری جانب مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اسرائیلی فوج، پولیس اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا ہے جس میں درجنوں افراد زخمی بتائے جاتے ہیں. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق نماز جمعہ کے بعد رام اللہ کے بلعین اور نعلین، نابلس، رام اللہ شہر،قریہ نبی صالح سمیت کئی دیگرعلاقوں میں شہریوں نے سڑکوں پر نکل کراسرائیلی فوج اور صہیونی ریاستی دہشت گردی کے خلاف احتجاجی مارچ اور مظاہرے کیے. بلعین اور نعلین میں نسلی دیوار اور یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف ہفتہ وار احتجاجی مظاہرے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی. مظاہرین میں خواتین ، بچے اور غیرملکی انسانی حقوق کی تنظیموں کے کارکن اور رضاکار بھی موجود تھے. مظاہرین نے قابض صہیونی حکومت سے نسلی دیوار کی اور یہودی بستیوں کی تعمیر فوری طور پر رکوانے کا مطالبہ کیا. اس موقع پر مظاہرین نے اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان جاری نام نہاد مذاکرات کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی. مظاہرین کو منتشر کرنے لیے قابض فوج اور پولیس نے وحشیانہ لاٹھی چارج کیا، آنسوگیس کےشیل پھینکے اور ربڑکی گولیوں کے استعمال کے ساتھ بھاری آواز پیدا کرنےوالے بم برسائے. تشدد کی وجہ سے کئی درجن افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں. بلعین کے مقام پر فلسطینیوں کے مشتعل ھجوم نے اسرائیل کی تعمیر کردہ نسلی دیوار کی طرف مارچ شروع کیا اور دیوار کو پھلانگنے کی کوشش کی. تاہم دیوار کے دونوں طرف تعینات قابض فوج نے زہریلی آنسوگیس کا استعمال کیا اور مظاہرین کو منتشر کر دیا.