امریکا کی جانب سےاسرائیل کو مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر دو ماہ کےلیے عارضی پابندی کے بدلے کئی انوکھی نوعیت کی یقین دہانیوں کا انکشاف ہوا ہے. کثیرالاشاعتی عبرانی اخبار”معاریف” نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ جارج میچل صدر براک اوباما کی طرف سے قدامات پسند صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے لیے ضمانتوں کا ایک پلندہ لے کر ان کے پاس پہنچے ہیں. صدر اوباما کی طرف سے اسرائیل کو یہودی آبادکاری پر 60 یوم تک عارضی پابندی لگانےکے بدلے کئی انوکھی یقین دہانیاں کرائی گئی ہیں. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا نے اسرائیل کو تازہ یقین دہانیوں میں اس امر کی ضمانت دی ہے کہ اگر اسرائیل جذبہ خیرسگالی کے تحت 60 دن کے لیے یہودی بستیوں کی تعمیر روک دے تو واشنگٹن عرب ممالک کی جانب سے مستقبل قریب میں مسئلہ فلسطین کو سلامتی کونسل میں لے جانے کی ہرکوشش کو ناکام بنائیں گے. نیز امریکا اسرائیل کی سلامتی کے لیے پہلے سے بڑھ کر امداد فراہم کرے گا. جدید ترین اسلحہ کے کئی نئے معاہدے بھی کیے جائیں گے اور جنگی سازوسامان اسرائیل کو فراہم کیا جائے گا. اسرائیل کو ایسا جنگی سازوسامان بھی فراہم کیا جائے گا جس کی دوسرےممالک کو فروخت ممنوع ہے. رپورٹ کے مطابق صدر اوباما نے ایک یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ دو ماہ کے بعد بھی اگر فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان کوئی سمجھوتا نہیں پاتا اور مذاکرات جاری رہتے ہیں تو اس صورت میں بھی امریکا فلسطینیوں کو یہودی بستیوں کا موضوع دوبارہ چھیڑنے سےسختی سے روکے گا. ذرائع کےمطابق امریکی صدر کے خصوصی ایلچی یہ تمام یقین دہانیاں لے کر نیتن یاھو کے پاس پہنچےہیں اور ان کے سامنے پیش کی ہیں، تاہم صہیونی وزیراعظم کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیر رکوانے کے امیریکی مطالبات کو تاحال مسترد کر دیا ہے.