فلسطینی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ فتح اتھارٹی نے اسرائیل کے ساتھ جای راست مذاکرات میں محمود عباس نے اسرائیل کے سامنے مزید پسپائی اختیار کر لی ہے. ذرائع کا کہنا ہے کہ عباس اتھارٹی نے اسرائیل کیطرف سے جزوی طور پر بعض مقامات پر یہودی بستیوں کی تعمیر نہایت محدود مدت کے لیے روکنے کی تجویز کی حمایت کی ہے. قبل ازیں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے طویل المدتی اور مکمل طور پر یہودی بستیوں کی تعمیر پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا. فتح کے مذاکرات کمیٹی کے رکن نبیل شعث نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ راست مذاکرات جاری رکھنے کے عوض صہیونی حکومت کی طرف سے تین ماہ کے لیے یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کی تجویز کو تسلیم کرنے کو تیار ہے. انہوں نے کہا کہ مذاکرات کےتسلسل کے عوض مکمل طور پر یہودی آباد کاری پر مکمل پابندی ہی ان کا مطالبہ ہے تاہم اگر اسرائیل تین ماہ کے لیے بھی یہ سلسلہ روک دے تو مذاکرات کا عمل آگے بڑھ سکتا ہے. خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر پرعارضی طور پرعائد پابندی اس ماہ کی چھبیس سے ختم ہو رہی ہے. اسرائیلی حکام مسلسل اصرار کر رہے ہیں کہ وہ یہودی بستیوں کی تعمیر پر پابندی کی توسیع نہیں کریں گے اور پابندی کی مہلت ختم ہوتے ہی جنگی بنیادوں پر کام شروع کیا جائے گا. ذرائع کے مطابق فلسطینی اتھارٹی اوراسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کے ابھی چند ادوار ہوئے ہیں.فریقین میں یہودی آبادکاری کے تسلسل اور اس پر پابندی کے حوالے سے اختلافات موجود ہیں جس سے مذاکرات کا عمل متاثر ہو سکتا ہے. ادھر دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی کے مذاکرات کار صائب عریقات اسرائیلی وزیراعظم کے مشیر اسحاق مولخو اور امریکی صدر براک اوباما کے خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ سینٹر جارج میچل اگلے ایک روز میں واشنگٹن میں مذاکرات کریں گے، جن میں وہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات جاری رکھنے کے لیے یہودی بستیوں کی تعمیر بارے کوئی مشترکہ موقف اپنائیں گے.