فلسطینی قومی مصالحتی کونسل کے چیئرمین منیب المصری نے اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان براہ راست مذاکرات کی شدید مخالفت کرتےہوئے انہیں فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے. منیب المصری کا کہنا ہے کہ راست مذاکرات کے پہلے دور سے ثابت ہو گیا ہے کہ اسرائیل یہودی آبادکاری روکنے کے معاملے میں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہا ہے اور وہ مذاکرات کے ذریعے فلسطینیوں کو دھوکہ دے رہا ہے. انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کے متنازعہ سربراہ محمود عباس پرزور دیا کہ وہ اسرائیل کے نام نہاد مذاکرات میں اپنا وقت ضائع کرنے کے بجائے فلسطین کی داخلی صورت حال پر توجہ دیں اور فلسطینی مفاہمت کو اپنی اولین ترجیح قرار دیں. فلسطینی اخبار”اسلام ٹائمز” کی ویب سائٹ پر شائع ایک بیان میں منیب المصری کا کہنا ہے کہ “بعض افراد کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے فلسطینی مصالحت کی فائل مکمل طور پر بند پڑی ہے، کچھ فریقین کے خلوص نیت کے باوجود اور تمام تر کوششوں کے باوجود مفاہمت کا عمل آگے نہیں بڑھایا جاسکا.فلسطینی مفاہمتی کونسل کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی نہیں بلکہ فلسطینی دھڑوں کو آپس میں متحد کرنے کی ضرورت ہے. لہٰذا ہمارا مطالبہ ہے کہ صدر محمود عباس اسرائیل کے ساتھ راست مذاکرات کے فریب میں آنے کے بجائے تمام تر توجہ فلسطینی جماعتوں کے آپس میں اتحاد پر مرکوز کریں. خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان 20 ماہ سے تعطل کا شکار مذاکرات اس ماہ کے شروع میں امریکا کی میزبانی میں واشنگٹن میں ہوئے تھے، جبکہ مذاکرات کا دوسرا دور مصر کی میزبانی میں 14 اور 15 ستمبر کو مصر کے پرفضاء مقام شرم الشیخ میں ہو گا.