Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

یورپی ممالک میں فلسطینیوں کی 21 تنظیموں نے راست مذاکرات کی مخالفت کر دی

palestine_foundation_pakistan_palestinian-organization-europe

یورپ میں موجود فلسطینی تارکین وطن اور مہاجرین کی 21 تنظیموں نے فلسطینی صدر محمود عباس اور اسرائیل کے درمیان راست مذاکرات پر شدید تنقید کی ہے. فلسطینی تارکین وطن کی نمائندہ جماعتوں نے مشترکہ موقف اختیار کرتے ہوئے محمود عباس سے قابض صہیونی ریاست کے ساتھ بات چیت ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق یورپ کے مختلف ممالک میں فلسطینی کمیونٹی کی نمائندہ تنظیموں کا ایک اجلاس پیر کے روز جرمنی کے شہر برسلز میں ہوا.اجلاس میں کل 21 تنظیموں کے نمائندہ قائدین نے شرکت کی. اجلاس میں گذشتہ ہفتے مغربی کنارے کے شہروں الخلیل اور رام اللہ میں یہودی آبادکاروں پر القسام بریگیڈ کے مزاحمت کاروں کے حملوں کی تعریف کرتے ہوئے اس کے نتیجےمیں حماس کے ارکان کے خلاف کریک ڈاٶن کی بھی شدید مذمت کی گئی. فلسطینی نمائندہ تنظیموں کی جانب سے اجلاس کے بعد جاری ایک مشترکہ اعلامیے میں رام اللہ میں “فتح اتھارٹی” کے قابض اسرائیل کے ساتھ صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی شرائط پر مذاکرات کی شدید مذمت کی گئی. اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیل نے مذاکرات سے قبل بات چیت کو غیرمشرو ط قرار دینے پر زور دیا تھا لیکن مذاکرات کے شروع ہونے سے قبل ہی اسرائیلی حکومت نے اپنا پینترا تبدیل کر لیا اور اسرائیل کو یہودی ریاست کےطور پر تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے.اعلامیے میں کہا گیا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان نئے مذاکرات پرانی اور باربار دوہرائی مشق کے سوا کچھ نہیں. ان مذاکرات میں فلسطینی اتھارٹی کو پسپائی کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہو گا. اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیل مذاکرات کے ذریعے فلسطینیوں کو ان کے حقوق دینا نہیں بلکہ انہیں حاصل حقوق بھی سلب کرنا چاہتا ہے.مذاکرات کی آڑ میں اسرائیل اپنے جنگ جرائم، غزہ کی معاشی ناکہ بندی، ریاستی دہشت گردی، بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کو یہودیت میں تبدیل کرنے مغربی کنارے سمیت تمام فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادکاری کو وسعت دینے ، نسلی دیوار اور باڑوں کے ذریعے فلسطینی بستیوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنے، بیت المقدس میں مکانات مسماری اور شہر بدری کے ذریعے فلسطینیوں کے جبری بے دخلی کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتا ہے. ایسے میں فلسطینی اتھارٹی کو یہ اندازہ ہونا چاہیے کہ کیا وہ اسرائیل کے ان تمام مذکورہ مفادات میں صہیونی ریاست کے ساتھ ہے یا فلسطینی عوام کے ساتھ ہے. بیان میں صہیونی مذاکرات کاروں اور وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی جانب سے اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کرنے کے مطالبے پر فلسطینی اتھارٹی کی خاموشی پر تشویش کا اظہار کیا گیا. بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل کو ایک یہودی نسل پرست ریاست تسلیم کرنا فلسطینیوں کے لیے نہایت خطرناک ہو گا اور اس کے دور رس منفی اثرات مرتب ہوں گے. یورپ میں فلسطینی تنظیموں کے اس نمائندہ اجتماع نے تمام فلسطینی دھڑوں کے درمیان مفاہمت کی ضرورت پر بھی زوردیا. اعلامیے میں عرب ممالک بالخصوص اردن اور مصرسے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ نام نہاد راست مذاکرات کی سرپرستی کے بجائے فلسطینی عوام کےحقیقی مسائل اور ان کے ٹھوس حل کے لیے کوششیں کریں. بیان میں خبردار کیا گیا کہ فلسطینی عوام کے حقوق میں کسی قسم کا تصرف اور ان میں کمی یا دستبرداری کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور فلسطینی متحد ہو کر اپنے حقوق کی دفاع کی ہر سطح پر جنگ جاری رکھیں گے.خیال رہے کہ جمعرات کے روز فلسطینی نمائندہ تنظیموں کے اجلاس میں یورپ فلسطین جنرل کانفرنس، مرکز حق واپسی لندن، فلسطین ـ یورپ ڈاکٹرز یونین ، یورپ میں فلسطینی انجینئر رابطہ کمیٹی، رابط کمیٹی برائے فلسطینی خواتین،جرمن فلسطینی کمیونٹی، ڈنمارک فلسطین کلب، برطانیہ فلسطین کلب، سویڈش فلسطینی مرکز حق واپسی، اٹلی فلسطینی کمیونٹی سینٹر، ہالینڈ فلسطین کلب اور فرانس فلسطین ہاٶس اور دیگرنمائندہ تنظیموں نے شرکت کی. خیال رہے کہ اس ماہ کے آغاز سے امریکا کی میزبانی میں شروع ہونے والے فلسطینی صدر محمود عباس اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کی فلسطین کی تمام نمائندہ تنظیموں نے اندرون ملک اور بیرون ملک ہر سطح پران مذاکرات کی شدید مخالفت کی ہے.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan