الاقصی فاؤنڈیشن برائے وقف و آثار قدیمہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی رکاوٹوں کے باوجود ایک لاکھ 80 ہزار فلسطینی رمضان کے بابرکت مہینے کی تیسری نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصی پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ الاقصی فاؤنڈیشن کے جاری کردہ بیان کے مطابق مسجد اقصی میں نماز جمعہ کی کوریج کرنے والے صحافیوں، میڈیا کی شخصیات اور فوٹو گرافرز کے اندازوں کے مطابق فلسطینیوں کی بڑی تعداد مسجد اقصی پہنچی، نمازیوں کو مسجد تک پہنچنے سے روکنے کے لیے اسرائیلی فوج علی الصبح ہی شہر میں پھیل گئی تھی، تاہم فجر کے وقت سے ہی نمازیوں نے مسجد اقصی کی طرف جانا شروع کر دیا، یہ نمازی نماز جمعہ ادا کرنے کے بعد ہی واپس گھروں کو لوٹے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق نماز کے لیے مسجد میں حاضری دینے والوں میں اکثریت بیت المقدس کے شہریوں اور سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے آنے والی نمازیوں کی تھی، یہ نمازی جھنڈوں کے ساتھ مارچ کرتے ہوئے مسجد پہنچے تھے اس کے علاوہ مغربی کنارے کے بہت سے فلسطینی بھی مسجد پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ ذرائع نے بتایا کہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد نمازیوں کے نکلتے وقت مسجد اقصی کے دروازوں پر لوگوں کا بے انتہا رش دیکھنے میں آیا، جس پر بہت سے نمازی رش ختم ہونے کے انتظار میں مسجد کے اندر ہی بیٹھے رہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے نمازیوں کے مسجد تک نہ پہنچ پانے کے لیے بہت سی رکاوٹیں کھڑی کر رکھی تھیں، فلسطینیوں کو متعدد چیک پوائنٹس اور تفتیشی مراحل سے گزار کر ہی مسجد داخل ہونے کی اجازت دی گئی تھی۔