قابض اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں فلسطینیوں سے یکجہتی کے اظہار کے لیے مقیم تین سویڈش انسانی حقوق کے مندوبین کو جبری فلسطین سے بے دخل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دوبارہ مغربی کنارے یا بیت المقدس میں داخل نہ ہوں. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق”سویڈش یوتھ برائے فلسطین” نامی تنظیم کی جانب سے جاری ایک تازہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ فلسطین سے بے دخل کی گئی سویڈیش انسانی حقوق کی یہ ٹیم گذشتہ کئی ماہ سے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں سے اظہار یکجتہی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف مظاہروں میں شریک رہی تھی. انسانی حقوق کے رضاکاروں کو دو روز قبل بیت المقدس سے حراست میں لیا گیا تھا. جنہیں ایک دن حراست زیر تفتیش رکھنے کے بعد ملک سے نکال دیا گیا ہے. بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے سویڈش رضاکاروں پر الزام عائد کیا ہےکہ وہ فلسطینی انتہا پسندوں کی مدد اور اسرائیل مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھے جس پر انہیں فلسطین سے نکال باہر کرنا ضروری خیال کیا گیا ہے. ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق سویڈش رضاکاروں کو”الد” ہوائی اڈے سے گرفتار کیا گیا اور انہیں سات گھنٹے تک تفتیش کے لیے ایک حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے. جہاں پوچھ گچھ کے دوران صہیونی تفتیش کاروں نے ان پر تشدد بھی کیا ہے. ادھر دوسری جانب یورپ کی انسانی حقوق کی تنظیموں نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے سویڈش رضاکاروں کی گرفتاری ، ان پر تشدد اور ان کی فلسطین بدری ایک جارحیت ہے. اسرائیل اس طرح کی کوششوں کے ذریعے فلسطینیوں سے یکجہتی کے لیے کی جانے والی کوششوں میں رکاوٹیں کھڑی کرنا چاہتا ہے.