ٹریڈ یونین ذرائع کے مطابق قابض اسرائیل حکام نے پچھلے دو ہفتوں کے دوران سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں کام کرنے والے مغربی کنارے کے 200 مزدوروں کو گرفتار کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوج، پولیس اور سرحدی سکیورٹی گارڈز نے اس ماہ کے آغاز سے ہی یافا، حیفا، تل ابیب، ناصرہ اور دیگر کئی داخلی علاقوں میں بڑے پیمانے پر پکڑ دھکڑ مہم شروع کر دی تھی جس میں سیکڑوں مزدوروں کو گرفتار کیا گیا۔ اغوا کیے جانے والے مزدوروں میں 20 ایسے مزدور بھی شامل ہیں جن کے پاس سول انتظامیہ کا جاری کردہ کام کرنے کا اجازت نامہ بھی موجود تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے رمضان المبارک میں 70 ورکرز کو گرفتار کیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل فلسطینی قوم کے خلاف اپنے ظالمانہ ہتھکنڈوں میں کمی نہیں لایا، فلسطینی ایک منصوبہ بند بھوک کے حصار میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے پابندیوں میں کمی اور فلسطینیوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کا بیان صرف میڈیا کو دیا گیا ایک بیان تھا جس کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں، اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے حملے اب نہیں رکے، فلسطینیوں پر پابندیاں بھی اسی طرح برقرار ہیں، دوسری جانب اسرائیل نے اس ماہ کے آغاز سے اب تک کام کرنے کی اجازت کی سیکڑوں درخواستیں مسترد کر کے ایک بار پھر اپنی سفاکانہ جبلت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ذرائع نے کہا کہ مزدوروں کی گرفتاری اور انہیں بھاری جرمانے عائد کرنے سے فلسطینیوں کے لیے مصائب کا ایک نیا باب کھل گیا ہے۔ ان کی پہلے سے تنگ معیشت اب جان لیوا ہو گئی ہے۔ اس موقع پر ٹریڈ یونینز کے ذرائع نے رمضان کے مقدس مہینے میں ورکرز کی مشکلات میں کمی کرنے کا مطالبہ کیا۔