مسجد اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی کے لیے آنے والے فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی ہیں جس کےبعد قابض پولیس نے مسجد اقصیٰ میں موجود نمازیوں کو حکم دیا کہ وہ جلد از جلد خود کو حکام کے حوالے کر دیں۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق یہ جھڑپیں پیر کی شام اس وقت شروع ہوئیں صہیونی پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد نے مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس موقع پرموجود القدس اور فلسطین کے دیگر علاقوںسے آئے شہریوں نے پولیس کی مزاحمت کی اور انہیں مسجد میں داخل ہونے سے روکا۔ پولیس اہلکاروں نے لاؤڈ اسپیکر پراعلان کیا کہ مسجد میں موجود تمام افراد خود کو پندرہ منٹ کے اندر اندر حکام کے حوالے کردیں، نمازیوں کو دھمکی دی گئی کہ اگر انہوں نے خود کو حکام کے حوالے نہ کیا تو پولیس ان کے خلاف طاقت کا بھرپور استعمال کرے گی، تاہم شہریوں نے مزاحمت کا سلسلہ جاری رکھا۔ قبلہ اول کے احاطے میں موجود شہریوں نے مقامی ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہودی پولیس اور فوج کے سامنے نہیں جھکیں گے اور خود کو اسرائیلی پولیس کے حوالے کرنے کے بجائے شہادت کو ترجیح دیں گے۔ ذرائع کے مطابق گذشتہ روز قابض فوج اور فلسطینی شہریوں کے درمیان مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے کے مختلف شہریوں میں جھڑپیں جاری رہیں۔ گذشتہ روز مقبوضہ بیت المقدس کے علاقوں سلوان، راس العمود، وادی الجوز اور صوانہ کے علاقوں میں جھڑپوں کے دوران کم از کم چارپولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ جبکہ مسجد اقصی میں قابض پولیس کے حملوں اور پرتشدد واقعات میں متعدد فلسطینی زخمی ہوٓئے اور پانچ کو گرفتار کر لیا گیا۔ ادھر قابض فوج نے پر تشدد واقعات کے بعد مغربی کنارے، مقبوضہ فلسطین کے 1948ء کے مقبوضہ علاقوں اور بیت المقدس کی ناکہ بندی کرکے شہریوں کو مسجد اقصیٰ جانے سے روک دیا ہے۔ جگہ جگہ ناکے لگا کر مسجد اقصیٰ کی جانب جانے والے راستوں کو بند کر دیا گیا ہے۔