86 جید علماء کرام نے اپنے ایک فتوے میں رفح کی سرحد کو بند کرنے اورمصر کی طرف سے فولادی دیوار کی تعمیر کرنے کے اقدامات کو غیر اسلامی اور غیر شرعی قرار دیا ہے- اپنے دستخط شدہ بیان میں ان علماء کرام نے کہا ہے کہ مصر کی طرف سے رفح کراسنگ کا بند کرنا اور غزہ مصر سرحد پر فولادی دیوار تعمیر کرنا دراصل غزہ کے مظلوم و بے کس عرب مسلمانوں کی جان لینے کے متراف ہے اور یہ سب کچھ اقدامات یہودی امریکی ہدایات پر ہورہے ہیں- علماء کرام نے اس بات پر سخت زور دیا کہ جب جامع الازہر نے ا س دیوار کی تعمیر کو جائز قرار دیا تو انہوں نے اسلام کے آفاقی اصولوں کی نفی کرکے ،ایک غیر شرعی رائے دی- انہوں نے مذید کہا کہ الازہر جامعہ کا فتوی نہ ہی کسی تحقیق کی بنیاد پر جاری کیا گیا اور نہ ہی اس پر کا فی غورو خوض ہوا – انہوں نے الزام لگایا کہ ادارے نے تمام ممبران کو بھی اس اجلاس میں نہیں بلایا گیا جس میں دیوار کی تعمیر کے متعلق رائے قائم کی گئی- ان علماء کی رائے کے مطابق یہ فتوی دراصل اسلامی نقطہ نگاہ کے بالکل برعکس ہے کیونکہ اسلامی نقطہ نظرسے مسلمانوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے محکوم مسلم بھائیوں کی مدد کریں- بیان پر دستخط کرنے والوں میں قاہرہ یونیورسٹی کے شرعی امور کے ماہر پروفیسر صلاح الدین ،معروف سعودی دانشور اور ماہر تعلیم عواد القرنی ، انٹر نیشنل اسلامک فقہ اکیڈمی سے وابستہ ڈاکٹر احمد الرئیسانی اور انٹرنیشنل یونین آف مسلم سکالرس کے کئی ممبران شامل ہیں- اسی تناظر میں فلسطینی مجلس قانون ساز کے سپیکرڈاکٹر عزیز دویک نے مصر کے صدر حسنی مبارک کے اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی جس میں اس نے بے شرمی سے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ مصر غزہ سرحد پر دیوار کی تعمیر کا کام جاری رکھے گا-