سعودی عرب نے مملکت سعودیہ میں حماس کے نمائندہ کے طور پر تقریبا بیس سال تک ذمہ داریاں نبھانے والے ڈاکٹرمحمد الخضری کو تین سال قید میں رکھنے کے بعد رہا کردیا ہے۔ رہائی کے بعد ان کا فوری اور پہلا پڑاو عمان میں ہو گا۔
حماس کے سیاسی شعبے کے اہم رکن محمد الخضری جنہیں بدھ کے روز رہا کیا گیا ہے برسوں سے فلسطین کاز کے لیے سعودی عرب میں فلسطینی نمائندے کے طور پر فرائض انجام دیتے رہے۔ انہیں سعودی حکام نے 2019 میں گرفتار کر لیا تھا۔
ان کے ساتھ ان کے بیٹے ڈاکٹر ہانی الخضری کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ یہ دونوں گرفتاریاں سعودی عرب میں فلسطینیوں اور اردنی باشندوں کی گرفتاری کی ایک مہم کا حصہ تھیں۔ اس مہم کے دوران درجنوں فلسطینی اور اردنی گرفتار کیے گئے تھے۔
84 سالہ ڈاکٹر محمد الخضری کو شروع میں سعودی عرب کی ایک عدالت نے 15 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ بعدازاں اس سزا کو کم کر کے چھ سال کر دیا گیا۔ کچھ عرصہ بعد اس سزا میں سے تین سال کی سزا معطل کر دی گئی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان عمر اور صحت کی بنیاد پر شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو لکھا کہ انہیں رہا کیا جائے۔ اب رہائی کے بعد وہ عمان پہنچیں گے۔