اسرائیل کے ایک ممتاز مذہبی پیشوا نے اپنے ایک تازہ فتوے میں کہا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف صہیونیوں کی انتقامی کارروائیاں نہ صرف جائز ہیں بلکہ اپنے دفاع اور حقوق کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہیں۔
مغربی کنارے کے شمال میں واقع شہر نابلس میں یہودی کالونی”یتسھار” میں قائم مذہبی مدرسے “عود یوسف حائی” کے سربراہ اسحاق شابیرانے اپنے فتوے میں قرار دیا ہے کہ یہودی آباد کاروں کا اپنے تحفظ کے لیے فلسطینیوں کی جانوں اور ان کی املاک پر حملوں کا حق حاصل ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق اسحاق شابیرا کا مذکورہ فتویٰ نابلس میں ایک یہودی کالونی میں مذہبی مدرسے کے گرائے جانے کے خلاف یہودی آباد کاروں کے احتجاجی مظاہرے میں پڑھ کرسنایا بھی گیا۔
فتوے میں مزید کہا گیا ہے کہ ” ہم (یہودی) اپنے تحفظ کے لیے جس کی ضرورت محسوس کرتے ہیں اس میں عمل درآمد میں تاخیر سے کام نہیں لینا چاہیے،بلکہ فلسطینیوں کے حملوں سے بچنے کے لیے نابلس ہی نہیں پورے فلسطین کی یہودی کالونیوں کو ایک مشترکہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔
شابیرا کا کہنا ہے کہ ہمیں ایسی ہی مشترکہ حکمت عملی بیت المقدس، مقبوضہ فلسطین کے شہر الخلیل اور صحرائے نقب میں بھی اپنانی چاہیے، کوئی بھی یہودی آباد کار کسی بھی جگہ فلسطینیوں کے ہاتھوں جانی یا مالی نقصان پہنچتا ہے، اس کا وہیں بدلہ لینا ضروری ہے۔