مقبوضہ بیت المقدس سے سابق فلسطینی وزیر برائے القدس امور خالد ابوعرفہ نے خبردار کیا ہے کہ یہودی آباد کار مسجد اقصیٰ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں. خیال رہے کہ ابوعرفہ بیت المقدس کی ان چار اہم شخصیات میں شامل ہیں جنہیں اسرائیل نے شہربدر کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے. جمعہ کے روز بیت المقدس میں اپنے ایک بیان میں ابوعرفہ نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کو یہودیوں کی جانب سے جس قدر خطرات اب لاحق ہیں، ماضی میں نہ تھے. اب تو اسرائیلی فوج اور پولیس نے بھی مسجد اقصیٰ کو شہید کرنے کے حوالے مشقیں شروع کر دی ہیں، جو نہایت خطرناک اور مستقبل میں قبلہ اول کے حوالے سے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہیں. انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کا قبة الصخرة، مسجد القبلی کو شہید کرنے اور ان کی جگہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کی فرضی مشقیں اس بات کا کھلا اشارہ ہیں کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ کو نقصان پہنچانے کی کھلے عام تیاری کر رہا ہے. دوسری جانب سابق وزیر نے انٹرمیڈیٹ میں پاس ہونے والے فلسطینی طلبہ وطالبات کو کامیابی پر مبارک باد دی. انہوں نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ اپنی تعلیمی سرگرمیوں پر پوری توجہ دیں کیونکہ تعلیم کے ذریعے فلسطینی عوام کی خدمت اور فلسطین کی آزادی کی راہ ہموار کی جا سکتی ہے. واضح رہے کہ اسرائیلی عدالت کی طرف سے بیت المقدس کے تین فلسطینی ارکان قانون ساز کونسل اور ایک سابق وزیر کو بیت المقدس سے نکالنے کے حکم کے بعد متاثرہ شہریوں نے بیت المقدس میں ریڈ کراس کے دفتر کے باہر احتجاجی کیمپ لگا رکھا ہے. پچھلے چار ہفتوں سے جاری اس احتجاجی کیمپ کے مظاہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل جب تک ان کی شہر بدری کا فیصلہ واپس نہیں لیتا وہ احتجاج جاری رکھیں گے.