( فلستین نیوز مرکز اطلاعات) یوم پاکستان و یکجہتی فلسطین قائد اعظم محمد علی جناح اوربانیان پاکستان سے تجدید عہد ہے۔ قائد اعظم نے اسرائیل کو ناجائزریاست قرار دے کر دنیا پر واضح کیا کہ اسرائیل فلسطین پر قائم ہونے والی ایک غاصب اور ناجائز صہیونی ریاست ہے ۔تیس مارچ کو ملک بھر میں یوم ارض فلسطین منایا جائے گا۔کراچی،لاہور اور اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں یکجہتی فلسطین کے پروگرام منعقد کئے جائیں گے۔ان خیالات کااظہار فلسطین فائونڈیشن پاکستان کے سرپرست اراکین نے منگل کے روز کراچی پریس کلب میں تئیس مارچ یوم پاکستان کے موقع پر کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے فلسطین فائونڈیشن پاکستان کے مرکزی سرپرست اراکین بشمول سابق اراکین سندھ اسمبلی محفوظ یار خان، میجر (ر) قمر عباس، مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صدر علامہ باقر زیدی، جمعیت علماء پاکستان سندھ کے صدر علامہ قاضی احمد نورانی، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ارشد نقوی، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسرار عباسی، عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری یونس بونیری ، پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما پیرزادہ ازہر علی ہمدانی، پاکستان مسلم لیگ ق کے صادق شیخ، کشمیری رہنما بشیر سدو زئی،پائیلر کے چیئرمین کرامت علی اور فلسطین فائونڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم سمیت عرم بٹ اور دیگر نے خطاب کیا۔ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائوںنے کہا کہ بانیان پاکستان اور بالخصوص قائد اعظم محمد علی جناح نے سنہ 1917ء میں بالفور اعلامیہ کے بعد ہی فلسطین پر صہیونی غاصبانہ تسلط کی سخت مذمت کی تھی اور وقتا فوقتا برطانوی حکومت کو اپنے غم و غصہ سے آگاہ کیا تھا۔ علامہ اقبال نے سفر فلسطین کے دوران فلسطین میں کانفرنس میں شرکت کی اور بعد ازاں بر صغیر میں فلسطین کی حمایت کے لئے تاریخی اشعار کے ساتھ ساتھ فلسطین پر صہیونی تسلط کے خلاف جدوجہد میں شامل رہے اور کہا کہ اگر اس کے عوض مجھے جیل میں بھی ڈال دیا جائے تو میں تیار ہوں۔مقررین کاکہنا تھا کہ آل انڈیا مسلم لیگ نے قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں سنہ1933سے 1946تک فلسطین کی حمایت میں اٹھارہ قراردادیں پیش کیں۔بانیان پاکستان اور قائد اعظم پورے برصغیر میں فلسطینیوںکی حمایت میں سرگرم عمل رہے۔ملت کا پاسبان ہونے کے ناطے پوری امت کا درد قائد اعظم کے دل میں تھا۔23 مارچ سنہ1940ء کو تاریخی موقع پر قرار داد لاہور منظور کی گئی جو قرار داد پاکستان کہلاتی ہے۔اس تاریخی موقع پر بھی قائد اعظم نے فلسطین کی حمایت میں قرارداد منظور کی۔اس سے قبل قائد اعظم محمد علی جناح نے سنہ1939میں برطانوی وائٹ پیپر کی شدید مخالفت کی کہ جس میں یہودیوںکی فلسطین میں محدود ہجرت کی بات کی گئی تھی اسی طرح انہوںنے سپریم عرب کونسل کی حمایت کی اور قرارداد پاکستان کے تاریخی موقع پر یکجہتی فلسطین کی قرار داد منظور کرتے ہوئے فلسطین فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا۔فلسطین فائونڈیشن پاکستان کے رہنمائوںنے کہا کہ قائد اعظم کی یکجہتی فلسطین سے متعلق سیرت ہمارے لئے نمونہ عمل ہے ۔ انہوںنے کہا کہ دور حاضر میں چند عرب اور غیر عرب ریاستوںنے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کر کے فلسطین کی مظلوم عوام اور امت مسلمہ کی پیٹھ میں خنجر گھونپ کر بہت بڑی خیانت کی ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ آج کچھ عرب اور غیر عرب حکومتیں پاکستان پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے لئے دبائو ڈال رہی ہیں ، ان تمام حکومتوں کو واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ریاست ہے اور قائد اعظم محمد علی جناح کے طے کردہ اصولوں کے مطابق پاکستان اسرائیل کو ناجائز اور غاصب ریاست ہی تصور کرتا ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ چند کالی بھیڑیں پاکستان کو اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی طرف لے جا کر اپنی تجوریاں بھرنے کے خواب دیکھ رہی ہیں تاہم پاکستان کے عوام اس خواب کو کبھی پورا نہیں ہونے دیں گے۔او آئی سی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں مسئلہ فلسطین اور کشمیر کو سر فہرست رکھا جائے اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے والی عرب اور غیر عرب مسلم ریاستوں کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے اور اس عمل کو روکا جائے