مغربی کنارے میں فتح کی غیرقانونی حکومت کے وزیراعظم سلام فیاض کے مقبوضہ فلسطین سے نکالے گئے لاکھوں شہریوں کے حق واپسی سے دستبرداری سے متعلق بیان پر فلسطین سمیت دنیا بھر میں مقیم فلسطینیوں کی جانب سے شدید مذمت کی جا رہی ہے۔
یورپ میں قائم”فلسطین کانفرنس” اور “مرکز برائے حق واپسی” کی جانب سے جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سلام فیاض کے اسرائیلی اخبار”ہارٹز” کو دیے گئے انٹرویو میں فلسطینی پناہ گزینوں کے بارے میں جوموقف اختیار کیا گیا ہے، وہ اسرائیل کی ترجمانی اور فلسطینیوں کے بنیادی حق “حق واپسی” کے منافی ہے۔
یورپ میں مقیم فلسطینی کمیونٹی نہ صرف اس بیان کی شدید مذمت کرتی ہے بلکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ سلام فیاض اپنا بیان واپس لیتے ہوئے فلسطین سے نکالے گئے شہریوں کا ان کی وطن میں آباد کاری کا مقدمہ دنیا کے سامنے پیش کریں۔
بیان میں کہا گیا کہ یورپ میں مقیم فلسطینیوں کو سلام فیاض کے نہ صرف پناہ گزینوں کے بارے میں اختیار کردہ موقف پر دکھ ہوا بلکہ غیرآئینی وزیراعظم نے یہودیوں کو ان کی عید کی مبارک باد دے کر اسرائیل کو بطور “یہودی ریاست ” تسلیم کیا ہے۔
ہم سلام فیاض کے اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور اسرائیل کو یہودی ریاست کے طور پر تسلیم کرنے، اس کی سالانہ قومی تقریبات میں شرکت کے اعلان اور فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی سے دستبرداری کا موقف تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
فلسطینیوں کا حق واپسی ان کا فطری حق ہے، کسی کو اس حق سے دستبرداری کا مینڈیٹ نہیں دیا جا سکتا، جو شخص ایسا کرنے کی کوشش کرے گا اسے کسی صورت بھی فلسطینی عوام کا نمائندہ تسلیم نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کو دیوار پر مارنے کی کسی کو اجازت فراہم کی جائے گی۔
یورپ میں مقیم فلسطینیوں نے سلام فیاض اور فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ بے سود مذاکرات کا سلسلہ بند کرتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس، مسجد اقصیٰ اور دیگر مقدسات کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔