برطانوی اخبار “انڈیپنڈنٹ” نے بدھ کی اشاعت میں لندن اور صنعاء کے درمیان ایک پیش آئند خفیہ معاہدہ بے نقاب کیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت یمن میں “مظالم” کے شکار یہودیوں کو برطانیہ میں پناہ لینے کا حق حاصل ہو گا۔
اخبار کا دعوی ہے کہ برطانوی حکومت یمن میں مٹھی بھر یہودی خاندانوں سے خفیہ معاہدہ کرنے والی ہے جس میں بہ قول اخبار یمن میں مظالم کے شکار یہودیوں کو یہ حق حاصل ہو گا کہ وہ جب چاہیں برطانیہ میں پناہ کی درخواست دیدیں۔
اخبار کے مطابق یمنی وزارت خارجہ اور برطانوی فارن آفس کے درمیان یہ معاہدہ طے کرانے کے لئے کئی مہنیوں تک مذاکرات ہوتے رہے۔ اس معاہدے کا سبب یمن کے شمال میں رہنے والے یہودیوں پر حملوں میں اضافہ بتایا جاتا ہے۔
انڈیپنڈنٹ کے مطابق اس معاہدے سے شمالی یمن میں ان تیس یہودی خاندانوں کو فائدہ ہو گا جن کے عزیر و اقارب برطانیہ میں رہائش پذیر ہیں۔
یہودی ذرائع کے تیارکردہ اعداد و شمار کے مطابق یمن میں 338 یہودی رہائش پذیر ہیں جو 45 خاندانوں میں منقسم ہیں۔ یہ سب شمالی یمن کے عمران شہر میں متمرکز ہیں۔ دو برس قبل 67 یہودی صعدہ کے علاقے سے دارلحکومت صنعاء میں آ کر آباد ہوئے تھے۔
صعدہ میں آل سالم سے تعلق رکھنے یہودیوں کو آئے روز حوثی باغیوں کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔