ہسپانیہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی مکمل طور پرمعاشی ناکہ بندی ختم کرنے کا اعلان کرے. ہسپانیہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی معاشی کہ بندی جزوی یا کسی ایک جماعت کے خلاف نہیں بلکہ اس سے شہر کی ڈیڑھ ملین آبادی بری طرح متاثر ہو رہی ہے.
ہفتے کے روز ہسپانوی وزیرخارجہ میگل انخل موراٹینوس نے میڈریڈ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہسپانیہ یورپی یونین کے سربراہ کی حیثیت سے اپنی یہ اخلاقی ذمہ داری سمجھتا ہےکہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے اقدامات کرے. اس سلسلے میں میڈریڈ پہلے بھی اسرائیل سے مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ غزہ کی جزوی ناکہ بندی ختم کرنے کے بجائے اس کا محاصرہ مکمل طورپر اٹھائے. اس موقع پر بھی معاشی ناکہ بندی کی صورت میں اسرائیل کی غزہ کے عوام کے خلاف طاقت کے استعمال کی مذمت کی جاتی ہے.
ہسپانوی وزیرخارجہ نے فلسطینی عوام کی حمایت کے سلسلے میں انقرہ کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے ترکی کو ایک “عظیم” ملک قرار دیا. ان کا کہنا تھا کہ انقرہ نے علاقائی تنازعات کو حل کرنے میں ٹھوس قدم
اٹھائے ہیں.
واضح رہے کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی اب پانچویں سال میںداخل ہو گئی ہے. شہر کی مسلسل ناکہ بندی کے باعث پندرہ لاکھ ستر ہزار سے زائد افراد بدترین معاشی بحران اور مالی مشکلات کا شکار ہیں. انیس ماہ قبل غزہ پر اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کے بعد شہریوں کی مشکلات میں اور بھی اضافہ ہو گیا ہے.