Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

گولڈ سٹون کی رپورٹ پر رائے شماری موخر کرانے کے بعد محمود عباس اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کر سکتے ہیں: شہری

abbas-asrael فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ اور متنازعہ صدر محمود عباس کی جانب سے اسرائیلی جنگی جرائم سے متعلق اقوام متحدہ کی گولڈ سٹون پررائے شماری موخر کرانے کی سفارش کے بعد بیت المقدس کے شہریوں میں شدید تشویش پیدا ہوگئی ہے۔ بیت المقدس اور فلسطین کے 1948ء میں قبضے میں لیے گئے شہریوں نے گولڈ سٹون کے بعدمحمود عباس کی کار کردگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کے شہریوں میں یہ تاثر زور پکڑتا جارہا ہے کہ محمود عباس گولڈ سٹون کی رپورٹ پر بحث کی مخالفت کے بعد اسرائیل کو یہودیوں کے مطالبے کے مطابق ایک یہودی ریاست تسلیم کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔ محمود عباس اگر گولڈ سٹون جیسی رپورٹ پرفلسطینی عوام کے حقوق کا سودا اور شہداء کے خون سے غداری کرسکتے ہیں تو وہ بیت المقدس کو بھی اسرائیل کے حوالے کرنے اور اسرائیل کو بطور ایک یہودی ریاست تسلیم کرنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ خدشات یا حقیقت: جہاں تک فلسطینی شہریوں کی آرا کا تعلق ہے تویہ محض خدشات نہیں بلکہ عام شہری اسے ایک حقیقی خطرہ سمجھتے ہیں۔ القدس کے ایک شہری عبداللہ خالد نے مرکز اطلاعات فلسطین سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ محمود عباس ایک خائن شخص ہیں اگر گولڈ سٹون جیسی رپورٹ پراسرائیل کی حمایت کرسکتے ہیں توان کی جانب سے القدس سے دستبرداری اور اسرائیل کو یہودی ریاست تسلیم کرنے کے معاملے کو بھی خارج ازامکان نہیں قراردیا جاسکتا۔ عبداللہ خالد کا کہنا تھا کہ 1967ء کے بعد جب سے اسرائیل نے مغربی کنارے، غزہ کی پٹی، بیت المقدس اور صحرائے سینا کے علاقوں پرقبضہ کیا ہے مسئلہ فلسطین کی تعریف تک بدل ڈالی گئی ہے۔ پہلے یہ مسئلہ یہودیوں کے فلسطین پرغاصبانہ تسلط، اراضی ہتھیانے اورشہریوں کی جبری بے دخلی اور ان کی جائیدادوں پرقبضہ کی صورت میں دیکھا جاتاتھا جبکہ اب فتح کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ مسلسل نام نہاد مذاکرات کے باعث اب یہ صرف ایک متنازعہ علاقے کا مسئلہ قراردیا جارہا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اسی طرح پسپائی کا سفر جاری رہا تو کوئی بعید نہیں کہ محمود عباس اور ان کے حواری فلسطینی عوام کےتمام جائز مطالبات سے بھی دستکش ہو جائیں گے۔ انہوں نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ عباس ملیشیا کی جانب سے القدس میں اسرائیلی فوج کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کی خبریں نئی نہیں بلکہ عباس ملیشیا پہلے ہی اسرائیلی فوج کے ساتھ بیت المقدس میں کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ عباس ملیشیا کی اسرائیلی فوج کے ساتھ مشترکہ کارروائیوں سے بیت المقدس کے شہریوں میں فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ نفرت بڑھتی جارہی ہے۔ گولڈ سٹون کی رپورٹ پر بات کرتے ہوئے 1948ء مقبوضہ علاقے ام الفحم کے ایک رہائشی فحماوی جمیل ابوعلی نے کہا کہ مقبوضہ علاقوں میں فلسطینی شہریوں کو اسرائیل کے عرب شہری قرار دینا نہاہت شرمناک اقدام ہے، ہم فلسطینی ہیں اور ہمارا وطن اسرائیل نہیں بلکہ فلسطین ہے۔ ہمیں اسرائیلی عرب قراردے کر فلسطین سے الگ کرنے اور عملا اسرائیل کی توسیع پسندی کو جواز فراہم کیا جارہا ہے۔ اب چونکہ فلسطینی اتھارٹی نے فلسطینی عوام کے حقوق کی آواز گولڈ سٹون رپورٹ کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرکے اسرائیل کو فرار کا ایک اور موقع دیا ہے، لہٰذا ہم یہ سمھجتے ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی اور محمود عباس ان کے بنیادی حقوق کا سودا کرنے جارہے ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ اگرفلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کو ایک یہودی ریاست تسلیم کرلیا توقابض یہودی 1948ء کے مقبوضہ علاقوں سے بھی فلسطینیوں کو نکال باہر کریں گے۔ایسے میں کیا فلسطینی اتھارٹی انہیں تحفظ فرام کرے گی۔ اسی علاقے کے ایک دوسرے شہری محمد شاھر نے کہا کہ گولڈ سٹون کی رپورٹ پر رائے شمار میں تاخیر کا لازمی طورپر اثر اسرائیل کو کو یہودی ریاست قرار دینے کی صورت میں مرتب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ گولڈ سٹون کی رپورٹ پر بحث رکوانے کے بعد فلسطینی اتھارٹی کے آئندہ اقدامات سے میں اسرائیل کو یہودی ریاست قرار دینا نہیں سمجھتا وہ زمینی حقائق سے بے خبر ہے۔ ایک نوجوان شہری مازن خالد نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطینی صدر کے درمیان کوئی بھی معاہدہ ہوا تو اس کا لازمی اثر مقبوضہ بیت المقدس اور مقبوضہ علاقوں کے فلسطینی شہریوں پر پڑے گا۔ کیونکہ محمود عباس اسرائیل کے ساتھ کسی بھی سمجھوتے میں مقبوضہ بیت المقدس کا سودا کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ بعض سیاسی تجزیہ نگاری بھی اس امر کی جانب اشارہ کررہے ہیں کہ محمود عباس کا اسرائیل کی جانب جھکاؤ کسی نئے اوسلو کی پشین گوئی ثابت ہوسکتا ہے، محمود عباس اپنی صدارت کی موجودگی میں ایسا کوئی بھی قدم اٹھا سکتے ہیں جن سے فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan