دوحہ میں مسئلہ فلسطین پر منعقد کیا جانے والا ’’فورم فار دی فیوچر‘‘کینیڈا بغیر کسی نتیجے کے اختتام پذیر ہو گیا، عرب ذمہ داران کے مطابق 1967ء کی حدود پر فلسطینی ریاست کی حدود کو تسلیم کرنے میں کینیڈا کی ہٹ دھرمی ناکامی کا سبب بنی۔ ایک عرب عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ قطر کے تعاون سے منعقد فورم کا متفقہ اختتامی بیان فلسطین کی شق پر کینیڈا کے اختلاف کی وجہ سے جاری نہ کیا جا سکا۔ منگل کے روز سے شروع ہونے والے اس فورم مشرق وسطی، افریقہ اور گروپ ایٹ کے بیس ممالک نے شرکت کی تھی، اس کے علاوہ دنیا بھر بالخصوص عرب دنیا اور شمالی افریقا سے 120 سول سوسائٹی کی تنظیموں نے بھی حصہ لیا تھا، امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن، فرانسیسی وزیر خارجہ مچل ایلیٹ میری سمیت گروپ ایٹ ممالک اور عرب لیگ کے وزراء خارجہ بھی اس کانفرنس میں شریک تھے۔ عرب اعلی عہدے دار نے بتایا کہ کینڈا اس بات پر مصر رہا کہ فلسطینی ریاست کی توسیع کی شق میں 1967ء سے قبل کی حالت اور عالمی قراردادوں کو مد نظر رکھتے ہوئے فلسطینی ریاست کے حدود کی وضاحت نہ کی جائے، اس کی اس ہٹ دھرمی سے نہ صرف تمام سول سوسائٹی اور عرب دنیا بلکہ یورپ اور واشنگٹن بھی سخت نالاں نظر آئے۔