اسرائیلی وزیر خارجہ اویگڈور لیبرمان نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے دیے گئے ایک سال کے عرصے میں اسرائیلی حکومت اور فلسطینیوں کے مابین کوئی امن معاہدہ بڑا مشکل ہے جبکہ غیر آئینی فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ کامیابی کا امکان ایک فیصد بھی ہوا تو مذاکرات ضرور کریں گے۔ لیبر مان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ’’میرے خیال میں یہ وقت توقعات کو کم کرنے اور حقیقت پسندی اپنانے کا ہے‘‘ انہوں نے کہا ’’ہمارے پاس جادو کی چھڑی نہیں کہ ہم ایک سال میں ہمیشہ کے لیے اسرائیل فلسطین کے مابین تصادم کا خاتمہ اور فلسطینی مہاجرین، القدس اور یہودی بستیوں کی تعمیر جیسے تمام فلسطینی مسائل حل کر لیں‘‘ دوسری جانب فلسطینی غیر آئینی صدر محمود عباس نے ایک افطار پارٹی کے موقع پر دینی اور سفارتی شخصیات کے سامنے مذاکرات کی کامیابی کے بارے میں فتح کا موقف کچھ یوں پیش کیا ’’اگر ہمیں ایک فیصد امن کی توقع بھی ہوئی تو ہم اس کی جانب جائیں گے اور اسے حاصل کریں گے، ہماری شدید خواہش ہے کہ ہم اپنے ہمسایوں کے ساتھ پر امن طریقے سے رہیں اسی لیے ہم نے براہ راست مذاکرات کا راستہ اختیار کیا ہے‘ اس بیان سے لیبرمان کے اس اعتماد کا اظہار ہوتا ہے کہ اسرائیلی حکومت یہودی بستیوں کی تعمیر پر پابندی کے عرصے میں توسیع کا بالکل ارادہ نہیں رکھتی، حالانکہ اسرائیلی وزیر اعظم امریکی دباؤ پر فلسطین کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کے لیے یہودی آبادکاری پر پابندی برقرار رکھنے پر اتفاق کر چکے ہیں۔ لیبرمان نے کہا کہ ہزاروں یہودی گھروں کی تعمیر کا منصوبہ جلد از جلد مکمل ہونا چاہیے۔ یہودی بستیوں کی تعمیر کے موضوع پر لیبرمان نے کہا کہ یہودیوں کے لیے 1600 رہائشی یونٹس کی تعمیر کی منظوری کے تمام مراحل مکمل ہو چکے ہیں، انہوں نے کہا کہ پابندی کا عرصہ ختم ہوتے ہی مغربی کنارے میں 2000 رہائشی یونٹس کی تعمیر کا کام فی الفور شروع کیا جا سکتا ہے۔