نو مسلم سابقہ یہودی طالبہ نے اپنا نام فاطمہ حیدری بتاتے ہوئے اس دلچسپ تبدیلی کا انکشاف کیا ہے۔
فاطمہ حیدری غاصب صہیونی ریاست کے دارالحکومت تل ابیب کی رہنے والی ہیں اور ان کا پرانا عبرانی نام کملیک فیلمک ہے۔
فاطمہ حیدری نے اسلام کی طرف مائل ہونے اور دین اسلام قبول کرنے کے بارے میں بتایا: میں 15 سال کی عمر تک اپنے ایرانی نژاد والد کے ہمراہ تل ابیب میں رہتی تھی تا ہم ہم لوگ دس برس قبل ایران آگئے۔
ایران آنے کے بعد مجھے الزہرا ویمن یونیورسٹی کے الہیات کے شعبے میں داخلہ مل گيا جس کی بنا پر اسلام اور اسلامی تعلیمات سے میرا لگاؤ بڑھ گیا؛ اہل بیت علیہم السلام کی سیرت کے مطالعے نے میرے اندر اسلام قبول کرنے کا جذبہ ابھارا اور میں گہرے مطالعے اور تحقیق کے بعد بالآخر مسلمان ہوگئی۔
فاطمہ حیدری نے بتایا کہ 15 سال کی عمر تک صہیونی ریاست کے دارالحکومت تل ابیب میں رہتی تھی اور اس دوران میں نے بارہا فلسطینیوں کو صہیونیوں کے ظلم و ستم سے نجات دلائی۔
اس نو مسلم طالبہ کے مطابق اسلام ایک لامتناہی کلمہ اور انسان کی معراج ہے اور میں سمجھتی ہوں کہ مجھے آپ کے اس دین کو قبول کرنے کی دعوت ملی ہے۔