اسرائیلی جیل انتظامیہ نے بیمار فلسطینی اسیروں کے حوالے سے ایک نئی ظالمانہ پالیسی متعارف کرائی ہے جس کے تحت انہیں رہائی پر فلسطین سے باہر جلاوطنی کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ اس پیشکش سے فائدہ نہ اٹھانے والوں بیمار قیدیوں پر علاج معالجے کے دروازے ہمیشہ کے لئے بند کر دیئے جائیں گے۔
اس بات کا انکشاف انٹرنیشنل ہیومن رائٹس سالیڈیرٹی فاونڈیشن نے ہفتے کے روز ایک اخباری بیان میں کیا۔ مرکز اطلاعات فلسطین کی ایک رپورٹ میں فاونڈیشن کے وکیل کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مغربی کنارے کے شہر نابلس سے تعلق رکھنے والے اسیر زھیر لبادہ نے دو سال کی جلا وطنی کے بدلے صہیونی جیل انتظامیہ کی رہائی کی پیشکش ٹھکرا دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق زھیر لبادہ کو اپنے خراب گردے کی فوری پر پیوندکاری کی ضرورت ہے۔ نیز انہیں خطرناک اعصابی مرض بھی لاحق ہے۔ اس کے علاوہ انہیں جگر کا سرطان اور جسم کے مختلف حصوں میں شدید درد کی شکایت لا حق ہے۔
فاونڈیشن کے وکیل سے بات کرتے ہوئے اسیر لبادہ نے بتایا کہ میں نے الرملہ جیل اہسپتال کو گردے کی پیوندکاری کے بارے میں متعدد بار درخواست کی۔ ایک پیشی کے موقع پر فوجی استغاثہ نے جیل سے رہائی کے بدلے مجھے اردن جلاوطنی کی پیشکش کی، جسے میں نے قبول کرنے سے انکار کر دیا
جلاوطنی، فلسطین سے بیدخلی کا دوسرا نام
یاد رہے کہ اسیر زھیر لبادہ کی اہلیہ “ام رشید” بھی اپنے باہمت شوہرکی جلاوطنی سے مشروط رہائی کی پیشکش قبول کرنے سے انکار کر چکی ہیں۔ ام رشید سمجھتی ہیں کہ جلاوطنی قبول کرنے کا مطلب خود پر اپنے وطن فلسطین واپسی کا دروازہ بند کرنا ہے۔ اسرائیل نے آج تک فلسطین سے جلاوطن کئے جانے والوں کو واپس آنے کی اجازت نہیں دی۔ چرچ آف نیٹوٹی کے جلاوطنوں کی مثال ہمارے سامنے ہے۔
اسیر زھیر لبادہ نے اپنی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں۔ انہیں 15مئی 2008ء سے ابتک انتظامی نظربندی میں رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلا وطنی سے مشروط رہائی کے بجائے اپنی خراب صحت کے ساتھ جیل میں رہنے کو ترجیح دیں گے۔ بہ قول لبادۃ اگر انہوں نے مشروط رہائی کی اسرائیل پیشکش کو قبول کر لیا تو اس طرح فلسطینی اسیروں کی جلاوطنی کے بدلے رہائی کا نیا باب کھل جائے گا۔
انہوں نے اسرائیلی جیلوں میں قید اپنے دوسرے ہم وطن ساتھیوں سے اپیل کی کہ وہ ایسی اسرائیلی پیشکشوں کو مسترد کریں کیونکہ ان کا مقصد فلسطینیوں کو اپنی سرزمین سے بیدخل کرنا ہے۔
یاد رہے کہ کو لبادہ کو عباس ملیشیا نے اغوا کیا۔ انہیں نابلس کی الجنید جیل میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انہیں عباس ملیشیا کے اہلکاروں نے ان کی خرابی صحت کے بارے میں جانتے ہوئے انہیں اغوا کیا۔ اپنی حراست کے بعد اسیر لبادہ کا زیادہ تر وقت جیل کے شفاء خانوں میں اپنے گردوں کی صفائی اور دوسرے امراض کا علاج کراتے گذرا ہے۔