نقب جیل انتظامیہ نے فلسطینی قیدی علی السر فینی کی صحت کی زیادہ بگڑتی ہوئی صورتحال کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسے رام اللہ جیل کے ہسپتال میں منتقل کر دیا ہے- اس بات کا انکشاف بدھ کو محبوسین کے امور کے ماہر عبد انصیر فروانہ نے کیا- فروانہ کے مطابق 29سالہ علی کو 7جولائی 2002میں اسرائیلی فورسز نے اس شبہ میں گرفتار کیا تھا کہ اس کا تعلق پاپولر فرنٹ برائے آزادی فلسطین سے ہے- فروانہ نے کہا کہ علی جس کا تعلق غزہ سے ہے کو 13سال کی سزا سنائی گئی اور اسے گرفتاری کے بعد کئی اسرائیلی جیلوں میں رکھا گیا اور آج کل وہ نقب جیل میں اسیری کے ایام گزار رہا تھا- علی السر فینی کے خاندان جنہیں پانچ سال سے علی کے ساتھ ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی ہے، نے وزارت جیل خانہ جات سے اپیل کی ہے کہ انہیں اپنے بچے سے ملنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ جان سکیں کہ وہ کس بیماری میں مبتلا ہے اور اسے رام اللہ کیوں منتقل کیا گیا ہے- واضح رہے کہ علی سرفینی اپنے والدین کا اب واحد سہارہ ہے کیونکہ اس کے دوسرے دو بھائی محمد اور حسنی اسرائیلی فورسزکے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے بالترتیب 1994اور 2004 میں شہید ہو چکے ہیں-