امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل کے انکشاف کے بعد اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعتی عبرانی روزنامے نے بھی فلسطینی شہر الخلیل میں گذشتہ جمعہ کو یہودی فوج کی دہشت گردی میں القسام بریگیڈ کے دو ارکان کی شہادت میں محمود عباس کےزیرکمانڈ ملیشیا کے ملوث ہونے کی تصدیق کی ہے. عبرانی اخبار” ہارٹز” میں شائع دو تجزیہ نگاروں ” آفی یسخاروف” اور “عاموس ھرئیل” نے اپنے مضامین میں انکشاف کیا ہے کہ الخلیل میں القسام بریگیڈ کے ارکان مامون نشتہ اور نشات الکرمی کی شہادت میں صہیونی فوج کے ساتھ عباس ملیشیا نے اہم کردار ادا کیا. مضامین میں لکھا ہے کہ عباس ملیشیا کی طرف سے القسام بریگیڈ کے دونوں جنگجوٶں تک رسائی میں فلسطینی سیکیورٹی فورسز نے اہم اور خفیہ معلومات فراہم کی تھیں. حماس کے دونوں سرگرم کارکنوں کے بارے میں عباس ملیشیا نے یہ معلومات حالیہ دنوں میں گرفتار کیے گئے افراد سے دوران تشدد حاصل کی تھیں. گرفتار ہونے والے بعض افراد شہداء کے قریبی سمجھے جاتے ہیں.عباس ملیشیا نے یہ خفیہ معلومات اسرائیلی فوج کو فراہم کیں جس پر صہیونی فوج نے ایک بار پھر عباس ملیشیا سے کارروائی کےلیے مشاورت کی تھی. مشاورت میں عباس ملیشیا نے نہ صرف کارروائی میں ہ ممکن تعاون کا یقین دلایا تھا بلکہ اس سلسلے میں ضروری راہنمائی بھی بہم پہنچائی تھی.اخبار لکھتا ہے کہ عباس ملیشیا کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون اور اسرائیل کو مطلوب افراد کی خفیہ معلومات کی فراہمی کوئی نئی بات نہیں. پچھلے تین سال کے دوران عباس ملیشیا نے اسرائیلی فوج کے ساتھ تعاون کے سلسلے میں اب تک کافی اعتماد حاصل کرلیا ہے. اب یہ کوئی حیرت یا اچنبھے کی بات نہیں کہ عباس ملیشیا نے کیوں اور کیسے اسرائیلی فوج کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے حماس کے دو دیرینہ کارکنوں کو شہید کرنے میں دشمن فوج کی مدد کی تھی. ھارٹز کی رپورٹ کے مطابق موجودہ حالات میں فلسطینی ملیشیا اور اسرائیلی فوج کے مفادات مشترک ہیں اور دونوں قوتوں کا دشمن اور ہدف بھی مشترک ہے. مغربی کنارے کےشہر الخلیل میں رمضان کے آخری عشرے میں القسام بریگیڈ کی کارروائی میں چار یہودیوں کی ہلاکت کے بعد حماس کے ارکان کا تعاقب اتنی شدت سے اسرائیل نے نہیں کیا جتنا خود عباس ملیشیا نے کیا. اس دوران چند دنوں کے اندر اندر حماس کے ایک ہزار کے قریب حامیوں کو حراست میں لے کر جیلوں میں تفتیش کے لیے ڈالا گیا. قبل ازیں امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل نے بھی اسی طرح کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ حماس کے دو اہم کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ میں عباس ملیشیا نے اسرائیلی فوج کے ساتھ تعاون کیا تھا.خیال رہے کہ اسرائیل میں ایک تحقیقاتی ادارے کی طرف سے جاری سالانہ رپورٹ میں عباس ملیشیا کی کارکردگی اور صہیونی فوج کے ساتھ تعاون کے بارے میں تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے ایک سال کے عرصے میں عباس ملیشیا نے اسرائیلی فوج کے ساتھ مل کر 1297 کارروائیوں میں حصہ لیا. یہ مشترکہ آپریشن مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں حماس اور جہاد اسلامی جیسی مزاحمتی تنظیموں کےخلاف کیے جاتے رہے. اس دوران مزاحمت کاروں کے مراکز کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ مسلح مزاحمت کاروں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے.