اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے نابلس میں تازہ اسرائیلی جارحیت میں چار فلسطینیوں کی شہادت پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام فلسطینیوں پر یہ لازم ہو گیا ہے کہ وہ نئے انقلاب کے لئے اٹھ کھڑے ہوں۔
اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے اتوار کے روز’’مرکز اطلاعات فلسطین‘‘ کو دیے جانے والے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسلامی مقدسات کی بے حرمتی، مقدس مقامات کو یہودی رنگ میں رنگنے کی کوششوں ، فلسطینی قوم کے محاصرے، انفراسٹرکچر کی تباہی کے بعد اب اس قسم کے صہیونی جرائم کا منظر عام پر آنا قابل غور ہے۔ اس خونریزی کے بعد ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر فلسطینی بلکہ پوری دنیا کےکونے کونے سے لوگ انقلاب کے لئے اٹھ کھڑے ہوں۔ مقدس مقامات اور انسانیت کی اس تدلیل پر کسی مسلمان کے خاموش رہنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔
یاد رہے کہ اتوار کی سہ پہر مغربی کنارے میں شہر کے جنوب میں یہودی بستی’’ائتمار‘‘ کے قریب میں قابض اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے دو فلسطینی نوجوان شہید ہو گئے۔ فلسطینی طبی ذرائع نے ان نوجوانوں کی شہادت کی تصدیق کر دی۔
اسرائیلی جارحیت کا شکار ہونے والوں میں شامل دو نوجوانوں کے نام نام اسید عبد الناصر قادوس (16 سال) اور محمد ابراہیم قادوس (16 سال) ہیںں اسی طرح دیگر شہید ہونے والے فلسطینی شہریوں جن میں محمد قواریق اور صالح قواریق ( دونوں کی عمریں 19 سال تھیں) ہیں۔
حماس نے کہا کہ بان کی مون کے دورے کے موقع پر اس جرم کے ارتکاب سے یہ ثابت ہوگیا کہ صہیونی ریاست کسی عالمی قانون کو نہیں مانتی۔ حماس نے نابلس کے شہداء کو فلسطین، عالم عرب اور عالم اسلام کے عظیم شہداء میں شمار کیا۔ حماس کے بیان میں ان شہداء کے مبارک خون کو تیسرے انتفاضے کے لئے ایک شعلہ بننے کی دعا کی۔
اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے رام اللہ میں ’’فتح‘‘ کی قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ قیام امن کے لئے قابض قوتوں کے ساتھ جاری مذاکرات کو فوری طور پر معطل کر دے کیونکہ یہ مذاکرات ہمارے نوجوانوں کے خون پر پردہ ڈالنے کے مترادف ہیں۔