کراچی (مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان ) ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کہا کہ کشمیر میں جاری بھارت کی ریاستی دہشت گردی پر خاموش نہیں رہ سکتے، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور ظلم کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھانا ہماری ذمہ داری ہے۔ احتجاجی مظاہرے سے کشمیری رہنماؤں سمیت سول سوسائٹی اراکین بشمول بشیر سدوزئی، جمشید حسین آصف سدوزئی،سپریم کورٹ بار کے نائب صدر سردار محمد عزیز خان ایڈووکیٹ، سردار ذولفقار علی، سردار عامر رضا ایڈووکیٹ، ریحانہ عزیز،احسن نواب ، مہناز اختر اور دیگر نے خطاب کیا ۔
مقررین نے جمعرات کے روز کراچی پر پریس کلب کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری جو ان دنوں اقوام متحدہ میں ہیں سے مطالبہ کیا کہ بھارت کے اس غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدام کو فوری طور پر سیکریٹری جنرل انتونیو گوترس کے ساتھ اٹھائیں اور اقوام عالم کشمیری حریت رہنماؤں کی رہائی کے لیے بھارت پر سفارتی دباؤ ڈالے۔
مظاہرین نے یاسین ملک اور دیگر کشمیری رہنماؤں کی تصویروں اور مختلف سلوگن پر مبنی پوسٹر اور جموں کشمیر کے جھنڈے اٹھارکھے تھے ہم نہیں مانتے ظلم کے یہ ضابطہ، جنگ رہے گی جنگ رہے گی کشمیر کی آزادی تک، بھارت کی بربادی تک، کشمیری رہنماؤں کو رہا کرو کے نعرے لگائے اور کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ۔
مقررین نے کہا کہ بھارت نے غیر قانونی طور پر 14 ہزار سے زائد سیاسی رہنماء اور کارکنوں کو گرفتار کیا ہوا ہے ۔ 19 مئی سے یاسین ملک ،شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، الطاف شاہ، آفتاب شاہ، نول کشور کپور اور فاروق احمد ڈار عرف بِٹہ کراٹے سمیت 11 رہنماء پر مقدمہ شروع ہوا ہے ۔ مقررین نے۔ بھارتی حکومت کے اس اقدام کی مذمت کی کہ وہ آر ایس ایس کی منفی اور دہشت گرد پالیسی پر عمل پہرہ ہے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست کو غیر قانونی طور پر کشمیر کے بین الاقوامی تسلیم شدہ حیثیت کو ختم کیا گیا اور مقبوضہ کشمیر کو جیل بنا کر ڈیڑھ کروڑ انسانوں کو جیل میں بند کیا ہوا ہے۔ سید شبیر احمد شاہ، یسین ملک، آسیہ اندرابی، ڈاکٹر قاسم فکتو اور ظفر اکبر بٹ انسانی حقوق کے رہنماء اور معروف صحافی خرم پرویز سمیت سیکڑوں رہنماؤں جو بیمار ہیں جیلوں میں ان کو علاج معالجہ کی سہولت بھی میسر نہیں، اسی صورت حال میں اشرف صحرائی سمیت درجنوں گرفتار جیلوں میں انتقال کر چکے۔ جو جنیوا کنونشن کی کھلے عام خلاف ورزی ہے۔ کراچی کی سول سوسائٹی نے کہا کہ کشمیری اپنی آزادی اور حق خودارادیت کے لئے پرامن جدوجہد کر رہے ہیں جس کا حق انہیں اقوام متحدہ کی قراردادوں سے حاصل ہے۔ بھارت عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری رہنماؤں پر چلایا جانے والا مقدمہ جھوٹ پر مبنی ہے دنیا بھر کے انسانی حقوق کے کارکنوں کو یاسین ملک کے اس موقف کی حمایت کرنا چاہیے کہ آزادی مانگنا دہشت گردی نہیں حق ہے جو حق بھگت سنگھ اور گاندھی نے بھی استعمال کیا ۔ وہ اگر ہندوستان کے ہیرو ہیں تو یاسین ملک، شبیر شاہ سمیت آزادی مانگنے والے رہنماء بھی کشمیریوں کے ہیرو ہیں ۔ انیوں نے اقوام متحدہ، او آئی سی، یورپی یونین اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے کہا کہ وہ انسانیت کے نام پر بھارتی فوج کے مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لئے اپنی آواز بلند کریں اور بھارت عدالت میں کشمیری رہنماؤں کے خلاف شروع ہونے والے مقدمات کو رکوانے کے لیے کردار ادا کریں ۔