مقبوضہ بیت المقدس کے جنوبی علاقے میں یہودی آبادکاری کے لیے 12 ہزار نئے رہائشی یونٹس کی تعمیرکے نئے صہیونی منصوبے کا انکشاف ہوا ہے۔
’’گیوٹ یائیل‘‘ نامی اس منصوبے کا انتظام و انصرام پینی اور ڈینی کوہن نامی یہودی بھائیوں کے پاس ہے۔ القدس اور مقدس مقامات کی حفاظت کے لیے قائم مسلم مسیحی کمیٹی کے سیکرٹری جنرل نے ڈاکٹر حسن خاطر نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’’ یہ منصوبہ القدس شہر کے جنوب مغربی علاقے الولجہ کی اراضی پر پایہ تکمیل کو پہنچایا جائے گا، 25 سو ایکڑ اراضی پر قائم اس آبادی کے ذریعے 45 ہزار غاصب یہودیوں کو نوازا جائے گا۔‘‘
ڈاکٹر حسن خاطر نے ذرائع ابلاغ کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ منصوبہ اس بابرکت شہر کو شدید نقصان پہنچائے گا، اس منصوبے کا مقصد ’’جبل ابو غنیم‘‘ تا ’’غیلو‘‘ پھیلی بیلٹ پر بسنے والے یہودیوں اور ان کی آبادیوں کو مضبوط کرنا ہے۔ یاد رہے کہ جبل ابوغنیم میں 25 ہزار جبکہ غیلو نامی یہودی بستی میں پہلے ہی 35 ہزار یہودی رہ رہے ہیں۔
خاطر نے مزید کہا کہ اس مقدس شہر میں خفیہ یہودی آبادکاری کا یہ منصوبہ دراصل ’’ اسرائیلی اراضی کی اتھارٹی کے منصوبے ’’آری کنگ‘‘ کے طرز پر بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ القدس کی قابض بلدیہ یہودی آباد کاری کے منصوبوں کو پرائیوٹائز کرنا چاہتی ہے اور ’’ گیواٹ یائیل‘‘ کے نام سے موسوم یہ منصوبہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ جس سے القدس میں صہیونیوں کی جانب سے یہودیوں کو بسانے کے ان منصوبوں کی گہرائی کا اندازہ ہوتا ہے۔