اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے سیاسی شعبےکے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کی آزادی، پناہ گزینوں کی واپسی اور آزاد فلسطینی ریاست کا قیام فلسطینیوں کے باہمی اتحاد اور مسلحہ مزاحمت ہی سے ممکن ہے. ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی مجاھدین کے ہاتھ بندوق کے ٹریگر پر ہیں. غزہ میں مزاحمت آئینی شکل میں موجود ہے اور جلد ہی مغربی کنارے میں قابض صہیونی دشمن کے خلاف بندوق اٹھائے جانے والی ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق خالد مشعل نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کو دمشق میں انٹرنیشنل القدس فاٶنڈیشن کے زیرانتظام صلاح الدین ایوبی کے دور میں فتح بیت المقدس کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کیا.حماس کے راہنما کا کہنا تھا کہ “اگر آج ہم فلسطین اور بیت المقدس کو دوبارہ آزاد دیکھنا چاہتے ہیں تو اس کا وہی طریقہ ہے صلاح الدین ایوبی نے آج سے عرصہ قبل اختیار کیا تھا. انہوں نے فلسطین میں مسلح جدو جہد کے مخالفین کوتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ” مجاھدین کے غیرمسلح ہونے، فوجی آپشن کو ترک کر کے صہیونی دشمن سے سیکورٹی تعاون کرنے،قوت کے تمام اسباب کو ترک کے بے دست وپا ہونے، نام نہاد مذاکرات اور امریکی مہربانیوں عوض بنیادی حقوق سے دستبردار ہونےسے فلسطین آزاد نہیں ہو سکتا”. خالد مشعل نے مزید کہا کہ فلسطین کی آزادی کے لیے حماس کا نقطہ نظر شروع سے وہی ہے جو آج ہے. اس میں کوئی تبدیلی نہ آئی ہے اور نہ ہی لائی جا رہی ہے. حماس اس پر یقین رکھتی ہے کہ قبلہ اول کی آزادی، آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ، بے گھر کئے گئے لاکھوں فلسطینیوں کی ان کے ملک میں آباد کاری مزاحمت کے بغیر ممکن نہیں. حماس اپنے سلب شدہ تمام حقوق کے حصول کے لیے بندوق کے استعمال پر یقین رکھتی ہے اور اس ہ راستے کو ترک نہیں کیا جائے گا”.انہوں نے عالمی برادری اور بین الاقوامی فیصلہ سازوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم فلسطینیوں کے خلاف سازشیں تیارکر رہے ہو. ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل سے عالمی دباٶ کے تحت محمود عباس اور ان کے گروپ کے مذاکرات ایک سنگین سازش ہیں کیونکہ مذاکرات کی آڑ میں فلسطینیوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کا آئینی جواز تلاش کیا جا رہا ہے. تاہم ہم یہ بھی خبردار کرتے ہیں کہ مذاکرات کی حامی غلط فہمی کا شکار ہیں کہ وہ اسرائیل سے کچھ حاصل کر سکیں گے. انہیں ایک بار پھر فلسطینی قوم اور مزاحمت کی طرف پلٹنا ہو گا.غزہ کے عوام بیدارہو چکے اورفلسطین کے دیگر شہروں بالخصوص مغربی کنارے کے عوام کی بیداری کا عمل جاری ہے جلد مغربی کنارے کے تمام شہرغاصب دشمن کے خلاف مسلح جدوجہد کے بیس کیمپ بن جائیں گے. خالد مشعل نے تمام فلسطینی جماعتوں کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک تمام فلسطینی متحد ہو کر دشمن کےخلاف صف بندی نہیں کریں گے، دشمن ہمارے اوپر حاوی رہے گا، تنہا مزاحمت سے بھی کام نہیں بنتا. تمام فلسطینیوں کومزاحمت کی حمایت اور اس کی پشتیبانی کرنا ہو گی. انہوں نے کہا کہ آج یوم القدس کی یاد کی اس تقریب کے موقع پر برادر تنظیم فتح کی قیادت کی طرف ایک بار پھر دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہوں. فتح کی قیادت کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ اپنے پالیسی کی ازسرنو اصلاح کرے اور اسرائیل سے مذاکرات کی حمایت کے بجائے داخلی انتشار کے خاتمے اور تمام فلسطینی دھڑوں کے درمیان اتحاد پر توجہ مرکوز کرے. انہوں نے عالم اسلام کے درمیان وحدت اور تمام مسلمان ممالک کے مسئلہ فلسطین کے بارے میں یکساں موقف اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا. مقبوضہ فلسطین کے شہر ام الفحم میں یہودی آباد کاروں اور صہیونی فوج کے ہاتھوں فلسطینی شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کو صہیونی ریاستی دہشت گردی قرار دیا. انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی شروع سے کوشش ہے کہ سرزمین فلسطین میں فلسطینیوں کا ایک بچہ بھی باقی نہ رہے. تمام فلسطینیوں کو قتل کر دیا جائے یا وہاںسے نکل جانے پر مجبور کیا جائے. اسرائیل مقبوضہ فلسطین کے باشندوں کو اپنی عربیت اور اسلامی شناخت باقی رکھنے کی سزا دے رہا ہے. ایک منظم منصوبے کے تحت یہودیوں کو فلسطینیوں کی جان ومال پر حملوں کی ترغیب دی جاتی ہےاور یہودی فوج کے ذریعے یہودی آبادکاروں کو ہرممکن تحفظ فراہم کیا جاتا ہے.