فلسطین میں پناہ گزینوں کی بہبود کے لیے قائم اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی”اونروا” نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی مسلط کردہ معاشی ناکہ بندی سے صہیونی حملوں میں تباہ ہونے والے اسکولوں کی تعمیر میں عالمی ادارے کو بھی سخت مشکلات کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
غزہ میں “اونروا” کے ریجنل ڈائریکٹر نے ہفتے کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ “گذشتہ چار برس سے قابض صہیونی حکومت کی جانب سے غزہ کی پٹی میں مسلط معاشی ناکہ بندی کے باعث تعمیر و ترقی کا نظام بری طرح تباہ ہو گیا ہے۔
انہوںنے کہا کہ گذشتہ تین سال کے دوران “اونروا” کے زیراہتمام ایک سکول بھی تعمیر نہیں کیا جا سکا، کیونکہ اسرائیل نے غزہ کے تمام زمینی راستے بند کرنے کے ساتھ ساتھ غزہ کو ہر قسم کا تعمیراتی میٹریل فراہم کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ اقوام متحدہ کے اہلکار کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے پابندیوں کے باعث شہر میں مدارس اور سکولوں کی تعمیر نہ ہونے کے باعث بڑی تعداد میں بچے سکولوں میں آنے سے گریز کر رہے ہیں جس سے ہزاروں بچوں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔
جیمز جون نے کہا کہ غزہ کی ڈیڑھ ملین آبادی میں سالانہ پچاس ہزار افراد کا اضافہ ہو رہا ہے جس سے آبادی میں اضافے کے باعث رہائشی اپارٹمنٹس کی کمی کا سامنا ہے۔