مغربی کنارے میں جمعہ کے روز نماز جمعہ کے بعد رام اللہ کے قریب بلعین کے مقام پر شہریوں کے اسرائیل کی تعمیر کردہ نسلی دیوار کے خلاف مظاہرے کے دوران قابض فوج کے حملے میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق نماز جمعہ کے دوران بلعین کے مختلف مقامات پربڑی تعداد میں فوج اور پولیس کی نفری تعینات کی گئی تھی، بلعین میں نمازجمعہ کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد نے ایک مرکزی شاہراہ پر جمع ہراسرائیل کی نسلی دیوار اور علاقے میں غیر قانونی یہودی آباد کاری کی تعمیر کے خلاف مظاہرہ کیا۔ مظاہرے کا اہتمام قومی مزاحمتی کمیٹی برائے نسلی دیوارکی تعمیرکی جانب سے کیا گیا تھا۔ اس موقع پرمقامی شہریوں، انسانی حقوق کے نمائندوں اورغیرملکی شہریوں نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پرقابض اسرائیل سے نسلی دیوارکی تعمیر اورغیر قانونی یہودی آباد کاری کا سلسلہ روکنے کے مطالبات درج تھے۔ اس موقع پر مظاہرین نے نسل پرستی کی مخالف تین تاریخی شخصیات مھاتما گاندھی، نیلسن منڈیلا اور مارٹن لوتھر کی تصاویر بھی اٹھار رکھی تھیں۔ مظاہرین نے اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین کو منتشرکرنے کے لیے اسرائیلی فوج نے زہریلی آنسوگیس اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا، جس سے درجنوں افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں بچے اور غیرملکی شہری بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی نسل پرستی کی مزاحمتی کمیٹی کی جانب سے اسرائیلی فوج کے مظاہرین پر تشدد اور گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اب تک گرفتار تمام افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مزاحمتی کمیٹی کے راہنماؤں نے کہا کہ اسرائیل طاقت کے ذریعے فلسطینیوں کے حقوق دبانا چاہتا ہے اور ان سے حق آزادی رائے بھی سلب کیا جا رہا ہے۔ مقررین نے گذشتہ ڈیڑھ برس سے بلعین میں مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے شہریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ نسلی دیوار اور اسرائیلی نسل پرستی کے بلعین کے شہریوں کا گذشتہ ایک سال سے زائد کے عرصے سے ہفتہ وار اجلاس کا سلسلہ جاری ہے، جس میں اب تک سینکڑوں افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے جن میں سے ایک سو کے قریب افراد اب بھی اسرائیلی جیلوں میں بند ہیں۔