غزہ میں فوجی میڈیکل سروسزکے میڈیا کوارڈینیٹر ادھم ابوسلمیہ نے انکشاف کیا ہےکہ مصری حکام کی جانب سے اب تک غزہ اور مصر کے درمیان سرنگوں میں زہریلی گیس کے بھرنے کے باعث کم ازکم اڑتیس افراد شہید ہو چکے ہیں۔
بدھ کے روز غزہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ادھم نے کہا کہ کہ مصر غزہ کے محاصرہ زدہ شہریوں کو سرنگوں کے ذریعے بنیادی ضرورت کی اشیا اور ادویات کی منتقلی روکنے کے لیے زہریلی اور قاتل گیس استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کو ایک ہزار دن مکمل ہو گئے ہے۔ ابوسلمیہ نے مصر کی جانب سے محصور شہریوں کو سرنگوں میں مہلک گیس کے ذریعے قتل کرنے کو”انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ” قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی قانون اس طرح کے حالات میں مہلک گیس کے استعمال کی سختی سے ممانعت کرتے ہوئے اس کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کرتا ہے۔ ایسے میں مصر کی طرف سے قاتل گیس کے استعمال پرمصری حکام کے خلاف بھی کارروائی کی جانی چاہیے۔
انہوں نے مصری حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ اور مصر کے درمیان گذرگاہ رفح کو مستقل طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا اورکہا کہ غزہ کے محصور شہریوں کی مشکلات میں اضافے کے بجائے انہیں کم کرنے کے لیے غزہ کے شہریوں کو ادویات اور بنیادی ضرورت کا دیگر سامان غزہ لے جانے کی اجازت دی جائے۔
واضح رہے کہ مصر کے گذشتہ روز غزہ اور مصر کے درمیان سرحد پر زیرزمین سرنگ میں زہریلی گیس بھرنے سے کم ازکم چار فلسطینی شہید اور نو زخمی ہو گئے تھے۔