مصری حکام نے غزہ کے لیے تعمیراتی اور دیگر سامان لے کرآنے والے امدادی قافلے” آزادی 2″ کو رفح راہداری سے غزہ داخل ہونے روک لیا. حکام نے قافلے میں شامل ٹرکوں پر لادا گیا سامان قبضےمیں لینے کے بعد عملے دیگر افراد کو گرفتاریوں کی دھمکیاں دی ہیں۔ واضح رہے کہ اس قافلے میں مصر کے اراکین پارلیمان سمیت ایک درجن کے قریب اعلیٰ شخصیات شامل تھیں۔ وفد کے سربراہ اور مصری رکن قانون ساز کونسل فاروق حازم نے پیر کے روز قاہرہ میں مرکز اطلاعات فلسطین کے نمائندے کو ٹیلیفون پر بتایا کہ ” ہم امدادی ٹرکوں کا قافلہ لے کر غزہ کی سرحد پر رفح پھاٹک کی طرف جا رہے تھے ابھی قافلہ رفح بارڈر سے 20 کلو میٹر کے فاصلے پر تھا کہ مصری پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اچانک انہیں روک لیا. ہمیں بتایا گیا کہ قافلے کو غزہ لے جانے کی اجازت نہیں، ہم نے آگے جانے پر اصرار کیا جس پر پولیس نے ٹرکوں کے ڈرائیوروں کے لائسنس قبضے میں لینے کے بعد ٹرکوں پر لوڈ کیاگیا سامان جس میں سیمنٹ، لوہا اور کھانے کی اشیا تھیں کو قبضے میں لے لیا گیا”۔ حازم نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے قافلے کو روکے جانے کے بعد مقامی شہریوں نے ہمیں بتایا کہ حکام آپ کو لوہے کا ایک ٹکڑا بھی غزہ کی پٹی میں نہیں لے جانے دیں گے، ہم ان کی تصدیق نہیں کر رہے تھے، بعد ازاں ان لوگوں کی بایتں سچ ثابت ہوئیں۔ انہوں نے کہا ہم ہر صورت میں غزہ کی پٹی میں امدادی سامان لے کر جائیں گے، ہم مصری حکام کے پابند نہیں بلکہ عرب لیگ کے غزہ کی معاشی محاصرے کو توڑنے کی ہدایت کے پابند ہیں۔ دوسری جانب فلسطینی مجلس قانون ساز میں اسلامی تحریک مزاحمت – حماس –کے پارلیمانی بلاک اصلاح و تبدیلی نے مصری حکام کی جانب سے امدادی قافلے کو غزہ داخل ہونے سے روکنے کے اقدام کی شدید الفاذظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے اسرائیل کی ظالمانہ معاشی ناکہ بندی کا حصہ قرار دیا۔ اصلاح و تبدیلی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جبکہ اسرائیل نے عالمی امدادی قافلوں پر حملہ ک رکے نہ صرف سامان کو قبضے میں لیا ہے بلکہ کئی غیر ملکی رضاکاروں کوشہید کر دیا گیا. مصر کی طرف سے امدادی قافلے کو روکنا اس ظالمانہ ناکہ بندی میں اسرائیل کے ہاتھ مضبوط کرنا اور غزہ کو مزید مشکلات سے دو چار کرنا ہے۔