اردن کی تجارتی یونینز کے وفد کے ذمہ دار نے کہا ہے کہ اہل غزہ کی مدد کے لیے آنے والے اردنی وفد نے رفح کراسنگ پر چار دن انتظار کیا تاہم مصری حکام کی جانب سے غزہ داخل ہونے کی اجازت نہ ملنے پر وفد نے واپس جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اردن کے پیشہ ور افراد کے وفد کے سربراہ احمد عرموطی نے ’’فرانس پریس‘‘ کو بتایا ’’ ہم نے چار دن رفح راہداری پر گزار دیے لیکن مصری حکام کی جانب سے مسلسل روکے جانے کی وجہ سے ہم نے عمان واپس جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے غزہ داخلے کی اجازت کے لیے ہر طرح کی کوشش کر کے دیکھ لی مگر مصری حکام نے بغیر کوئی وجہ بتائے ہمیں رفح بارڈر سے غزہ داخل نہ ہونے دیا جبکہ اس دوران دوسرے عرب اور غیر عرب ممالک کے وفود کو غزہ داخلے کی اجازت دی جاتی رہی۔ اردن کے پبلک ریلیشن آفیسر علاء برقان نے فرانس پریس کو بتایا کہ اس وفد کا مقصد اہل غزہ کے ساتھ اظہار یک جہتی کرنا تھا وفد کے پاس اس کے سوا اور کچھ نہیں تھا۔ اردن میں اسلامک ایکشن فرنٹ نے مصری حکام سے وفد اور عالم عرب اور آزاد دنیا سے اہل غزہ کی مدد کو آنے والے ہر شخص کو رفح کراسنگ سے غزہ داخل ہونے کی اجازت کا مطالبہ کیا۔ اسلامک ایکشن فرنٹ نے اپنی ویب سائٹ پر یہ بیان نشر کیا ہے کہ ہم مصری حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ عرب اور اسلامی دنیا کے قلوب میں جگہ بنانے کے لیے اپنے موقف میں تبدیلی لائے ، مصر اور فلسطین کے مابین راہداریوں کو کھول دے۔ اور اہل غزہ کی مدد کو آنے والے دنیا بھر کے تمام رضاکاروں کو ضروری سہولیات فراہم کرے۔