Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

مصری انتظامیہ نے زخمی فلسطینیوں پر بدترین تشدد کیا: اسلامک جہاد کا الزام

palestine_foundation_pakistan_dr-ramadan-shallah-movement-of-islamic-jihad-secretary-general4

فلسطین کی مزاحمتی تحریک جہاد اسلامی کے جنرل سیکرٹری رمضان عبداللہ شلح نے الزام عائد کیا ہے کہ مصری حکام نے اسرائیلی جنگ میں زخمی فلسطینیوں کو گرفتار کرکے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ قاہرہ کے اس بہیمانہ تشدد کا نشانہ بننے والوں میں بڑی تعداد ان مریضوں کی تھی کہ جو علاج کے بعد واپس غزہ لوٹ رہے تھے ۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق عبد اللہ شلح نے ان خیالات کا اظہار ایک عرب ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ مسٹر شلح نے مصری جیلوں میں تشدد کا نشانہ بننے والے فلسطینیوں کے حوالے سے بتایا کہ مصری جیلیں قیدیوں پر کئے جانے والے تشدد کی وجہ سے “عرب گوانتانامو بے” کا درجہ رکھتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ غزہ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق جنگ میں زخمی ہونے والے فلسطینی علاج کی غرض سے مختلف عرب اور اسلامی ملکوں کا رخ کرتے تھے تو ان کے قافلے راہ ہی میں صہیونی ایف سولہ کی بمباری کا نشانہ بنتے۔ ان حملوں میں زندہ بچ جانے والے مریض جب علاج کے بعد غزہ واپسی کرتے تو مصری حکومت انہیں پچاس دنوں کے لئے حراست میں لے لیتی تاکہ ان کی ڈی بریفنگ کی جا سکے۔ اس دوران انہیں عریاں کر کے شدید تشدد اور اہانت کا نشانہ بنایا جاتا۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اسلامی جہاد کے کارکنوں نے اپنے پیغامات میں مصری جیلوں کو “عرب گوانتانامو بے” قرار دیا ہے۔ ان پیغامات میں سوال کیا گیا ہے کہ ہم اس سلوک پر مصری بھائیوں کو کیا کہیں؟ کیا ہم اس سب پر ان کا شکریہ ادا کریں؟؟ عرب ہم سے ایسا سلوک کیوں کر رہے ہیں اور مصر کو یہ سب زیب نہیں دیتا۔

مصری میزبانی میں فلسطینی تنظیموں کے درمیان کرائی جانے والی مصالحت کا ذکر کرتے ہوئے رمضان شلح نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ ان کی جماعت اس ضمن میں مصر کی تیارکردہ دستاویز پر کبھی دستخط نہیں کرے گی کیونکہ اس میں بہت سے طے شدہ امور کو شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مصری مصالحت کاروں کو اپنے موقف میں غیر جانبداری اور لچک کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

شلح کا کہنا تھا کہ مصری دستاویز سے بہت سی چیزیں نکال دی گئیں۔ مذاکرات کی رعیت کا فریضہ سرانجام دینے والوں کو ہر فریق کی ضروریات کا خیال رکھا چاہے تھا۔ مثال کے طور پر سنہ 2005ء میں ہم نےمصر کی نگرانی میں مصالحتی دستاویز پر دستخط کیےتھے ۔ مصری بھائیوں کو یہ بات یاد ہوگی میں نے ذاتی طور پر اور جہاد اسلامی کے وفد نے مل کر حماس کے دوستوں کو اس وقت معاہدے پر دستخط کے لئے تیار کیا تھا ۔ ہم نے طے کیا تھا کہ پی ایل او کی تنظیم نو تعمیر کی جائے گی۔ یہ بھی طے کیا گیا تھاکہ سیکرٹری جنرلز کی کمیٹی،قومی اور قانون ساز کونسل کے صدور کی کمیٹیاں بھی تشکیل دی جائیں گی۔ آج یہ سب چیزیں کہاں ہیں؟

انہوں نے کہا ماضی کے تلخ تجربات سے سبق سیکھتے ہوئے اب ہم محتاط ہوچکے ہیں کہیں محمود عباس دوبارہ پیٹھ پھیر کر اسرائیل کے ساتھ گٹھ جوڑ نہ کرلیں۔ ہم نے اس مرتبہ دستخط سے قبل تمام فریقوں کے حقوق کے تحفظ اور فلسطین کے حق کی ضمانت طلب کی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan