برطانیہ کی عرب آرگنائزیشن فار ہیومن رائٹس نے انکشاف کیا ہے کہ مصرغزہ کی سرحد پر زیر زمین سرنگوں میں مزدوری کرنے والے کارکنوں کا پیچھا کر کے انہیں ہلاک کر رہا ہے۔ اس مقصد کے لئے ان سرنگوں میں زہریلی گیس کا سپرے کیا جاتا ہے یا پھر ان میں پانی چھوڑ دیا جاتا ہے۔ بعض حالات میں اسرائیلی فضایئہ کے تعاون سے ان پر بمباری کرائی جاتی ہے تاکہ بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان یقینی ہو سکے۔ انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے عرب ادارے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مصر نے ان سرنگوں میں دیہاڑی کمانے والے سیکڑوں مزدوروں کو گرفتار کر کے بغیر مقدمہ چلائے پابند سلاسل کر دیا ہے۔ رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے مصری سرحد میں واقع رفح کا علاقہ غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ یہ خفیہ ایجنسیاں غزہ کی سرحد پر تعمیر ہونے والی فولادی دیوار کے کام کی براہ راست نگرانی کر رہی ہیں۔ امریکی انتظامیہ نے مصر – فلسطین سرحد کی نگرانی کی خاطر حساس نوعیت کا ساز و سامان خریدنے کی غرض سے 50 ملین ڈالرز مختص کئے ہیں جبکہ فرانس اس مقصد کے لئے “Helios 2 B” نامی سیٹلائیٹ فضا میں بھیجے گا، جس کے ذریعے غزہ کی پٹی کی دن رات نگرانی کی جا سکے گی۔ عرب آرگنائزیشن فار ہیومن رائٹس نے امریکی معاونت سے تعمیر کی جانے والی فولادی دیوار کی تعمیر کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اس کی تعمیر انسانیت کے خلاف جرم ہے کیونکہ اس سے اہالیاں غزہ کی زندگی مزید اجیرن ہو کر رہ جائے گی۔ تنظیم نے مصری عوام، عرب اور مسلم دنیا پر زور دیا ہے کہ وہ مصر کے ان اقدامات کے خلاف احتجاج کریں اور انہیں دنیا کے سامنے بے نقاب کریں۔