Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

’مشرق وسطیٰ: نئی جنگ کا خدشہ‘

palestine_foundation_pakistan_bashar-assad-syrian-president1

شام کے صدر نے جنگ کا خدشہ ظاہر کیا اور جنگ صرف اسرائیل اور خزب اللہ میں ہو سکتی ہے لیکن کیا یہ جنگ شام کو بھی لپیٹ میں لے لے گی۔
بی بی سی کے سفارتی نامہ نگار جوناتھن مارکس مشرقِ وسطیٰ کے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ترکی سے امدادی اشیا لے کر غزہ جانے والے جہاز فلوٹیلا پر اسرائیلی کمانڈوز کے حملے کے بعد سے خطے کے ماحول میں تبدیلی کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔
فلوٹیلا پر اسرائیلی کمانڈوز کے حملے میں نو ترک شہری ہلاک ہوئے لیکن اس واقعے نے ایک بار پھر سے ساری دنیا کو فلسطین اور غزہ کی پٹی پر رہنے والے فلسطینیوں کے حالتِ زار کا احساس دلا دیا۔
اس سے نہ صرف ترکی میں فلسطین کے بارے میں ایک نئی گرم جوشی نے جنم لیا( کیوں کہ ترک حکومت نے فلوٹیلا مہم کی مکمل سرپرستی کی تھی۔) بلکہ اسرائیل اور ترکی کے تعلقات کو خرابی کی ایک نئی سطح سے روشناس کرایا ہے اور غزہ کی ناکہ بندی اور محاصرہ ختم کرنے کے لیے اسرائیل پر ڈالے جانے والے دباؤ میں ایک نئی شدت آئی ہے۔
اب اسرائیلی کابینہ کے فیصلے کے بعد اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کا بری محاصرہ نرم کر رہا ہے اور شہری ضروریات کی اشیا کو فلسطینی علاقوں میں جانے دے گا۔
لیکن یہ اعلان انتہائی مختصر اور غیر واضح ہے اور سارا انحصار اس بات پر ہے کہ اسرائیل اس پر عمل کیسے کرتا ہے۔
ظاہر ہے کہ اسرائیل سے یہ توقع تو نہیں کی جا رہی کہ وہ محاصرے اور ناکہ بندی کو مکمل طور پر اس طرح ختم کر دے گا جیسے کہ کچھ بیرونی حکومتیں مطالبہ کررہی ہیں اور اس مطالبے پر اسرائیل کی ناراضی اپنی جگہ ہے۔
خود اسرائیلی کے اندر خطے کے حالات پر نظر رکھنے والے مبصرین کا ہنا ہے کہ حماس کے خلاف شروع کی جانے والی اقتصادی جنگ بنیادی طور پر ناکام ہو چکی ہے اور اب اسرائیلی محاصرے کا مقصد صرف غزہ میں ہتھیاروں کی سمگلنگ روکنے تک محدود رہنا چاہیے۔
اسرائیل نے یہ اعلان محاصرے میں نرمی کے لیے عالمی دباؤ کے نتیجے میں کیا ہے۔ لیکن اس اعلان سے قبل شام کے صدر بشر الاسد کا ایک بیان سامنے بھی سامنے آیا ہے جسے اہم خیال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس بیان میں کہا ہے کہ خطے میں امن کے امکانات محدود ہوئے ہیں اور اس کمی نے جنگ کے خطرے کو بڑھایا ہے۔
ایسے کسی خطرے کا امکان اسرائیل کی شمالی سرحد پر واقع لبنان سے جنگ کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے اور اسرائیل اور حزب اللہ ایک بار پھر متصادم ہو سکتے ہیں۔
لیکن اب صورتِ حال دوہزار چھ کے حالات سے مختلف ہو چکی ہے۔ ماہرین کے لیے یہ بات حیران کن ہو گی اگر یہ جنگ ناگزیر طور پر شام کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے۔ اگر یہ جنگ چھڑ گئی تو اس میں دونوں جانب کا خاطر خواہ جانی نقصان یقیناً ہو گا لیکن بڑی بات یہ ہے کہ گرمیوں کا پورا موسم باقی ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan