فلسطین میں مسجد اقصیٰ کی تعمیر و مرمت کے ذمہ دار ادارے”اقصیٰ فاؤنڈیشن نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی حکام بیت المقدس کے علاقے حارہ ، مسجد اقصیٰ کے مراکشی دروازے اور مقام براق کے درمیان دو زیرزمین سرنگ کھود رہے ہیں، جن کی تکمیل کے بعد ان مقامات کو ایک الیکٹرک لفٹ کے ذریعے آپس میں ملایا جائے گا۔ واضح رہے کہ حارہ وہ مقام ہے جس پر اسرائیل نے 1967ء کی جنگ میں قبضہ کر لیا تھا، اس کے بعد سے اب تک یہ جگہ یہودیوں نے اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنا رکھی ہے۔ اقصیٰ فاؤنڈیشن کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کھدائی کا کام حارہ میں اسرائیلی بلدیہ کے تحت کیا جا رہا ہے جو مسجد اقصیٰ سے چند میٹر کے فاصلے پر بیت المقدس شہر کے جنوب کی جانب واقع ہے۔ رپورٹ کے مطابق حارہ الشرف، مقام براق اور مراکشی دروازے کے درمیان زمینی راستے اور لفٹ کے قیام کا مقصد غیر ملکی سیاحوں اور یہودی آباد کاروں کی مسجد اقصیٰ تک رسائی کو آسان بنانا ہے۔ مسجد اقصیٰ کا ایک معروف دروازہ جسے مراکشی گیٹ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے گذشتہ طویل عرصے سے یہودیوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ اسی مقام پر مسجد اقصیٰ تک براہ راست یہودیوں کی رسائی کے لیے سابقہ حکومت نے ایک اور فلائی بھی تعمیر کیا ہے اور اب مزید سہولیات کے لیے زیر زمین راستہ بنایا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی مسجد اقصیٰ کو گھیرنے اور اس کی بنیادی کمزور کرنے کی تمام تر سازشوں کا مقصد شہر کویہودیوں کے لیے مخصوص کرتے ہوئے مسلمانوں کے اس مقدس مقام کا نام و نشان مٹایا جائے اور ان کی جگہ ہیکل سلمیانی کی راہ ہموار کی جائے۔ اقصیٰ فاؤنڈیشن نے فلسطینی شہریوں سے اپیل کی ہےکہ وہ مسجد اقصیٰ سے اپنا رابطہ نہ توڑیں اور قبلہ اول میں اپنی حاضری کو زیادہ سے زیادہ یقینی بنائیں تا کہ یہودیوں کے مذموم عزائم کو خاک میں ملایا جا سکے۔ اس کے علاوہ فاؤنڈیشن نے عالم اسلام اور عرب ممالک سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ قبلہ اول اور بیت المقدس کے خلاف ہونے والی اسرائیلی سازشوں کا نوٹس لیں اور قبلہ اول کے تحفظ کے لیے ہرممکن قدم اٹھائیں۔